مسلم پولس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت، گہلوت حکومت کے حرکت میں آنے پر ’تغلقی فرمان‘ واپس

حکم کے خلاف مسلم طبقہ میں غم و غصہ کے پیش نظر گہلوت حکومت نے ناراضگی کا اظہار کیا اور الور ایس پی کو اپنے تغلقی فرمان کو واپس لینے پر مجبور ہونا پڑا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

الور: راجستھان میں الور ضلع کے ایس پی پریس دیشمکھ کو اپنے اس ’تغلقی فرمان‘ کو ایک دن بعد ہی واپس لینا پڑا ہے جس میں انہوں نے 9 مسلم پولس اہلکاروں کو داڑھی نہ رکھنے کا حکم دیا تھا۔ پریس دیشمکھ نے 21 نومبر کو یہ حکم جاری کرتے ہوئے ان پولس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کے حوالہ سے ملی ہوئی اجازت کو منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔

الور کے ایس پی (سپرنٹنڈنٹ آف پولس) پریس دیشمکھ نے جمعرات کے روز حکم جاری کیا تھا اور 9 پولس اہلکار کو ملی ہوئی داڑھی رکھنے کی اجازت کو منسوخ کیا تھا۔ ان 9 مسلم پولس اہلکار میں 7 کانسٹیبل، ایک ایس آئی (سب انسپکٹر) اور ایک ہیڈ کانسٹیبل شامل ہیں۔ ایس پی پریس دیشمکھ کا کہنا تھا کہ ضلع میں نظم و نسق کی صورت حال کو برقرار رکھنے اور غیر جانبداری کے حق میں یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔


الور ایس پی کے حکم کے بعد مسلم طبقہ میں سخت ناراضگی پائی جا رہی تھی اور کانگریس سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ معاملہ کی حساسیت کے پیش نظر صوبہ کی گہلوت حکومت حرکت میں آ گئی اور وزارت داخلہ اور جےپور میں واقع پولس کے صدر دفتر سے فوری طور پر ایکشن لیا گیا۔ نتیجتاً حکم جاری کرنے کے ایک دن بعد ہی الور ایس پی کو اپنے حکم کو واپس لینا پڑا۔

مسلم پولس اہلکاروں کو داڑھی رکھنے کی اجازت، گہلوت حکومت کے حرکت میں آنے پر ’تغلقی فرمان‘ واپس

چنڈی گڑھ ہائی کورٹ میں سینئر ایڈوکیٹ اور پونہانہ سے کانگریس کے رہنما فاروق عبد اللہ نے اس معاملہ میں الور پولس کے خلاف ایک قانونی نوٹس بھی بھیج دیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی اس حکم کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ وہیں الور اور میوات علاقہ کی مختلف تنظیموں نے اس حکم کے خلاف تحریک چھیڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔