آخر دھمکی کس کو دے رہے ہیں شری شری روی شنکر؟
شری شری روی شنکر کے بیان کو ملک کے لیے خطرناک بتاتے ہوئے مفتی محمد مکرم نے کہا کہ اگر ملک فرقہ پرستی کی آگ میں جلتا ہے تو اس کے ذمہ دار شری شری جیسے لوگوں کے کارندے ہی ہوں گے۔
شری شری روی شنکر کے بابری مسجد اور رام مندر سے متعلق متنازعہ بیان کی اقلیتی طبقہ میں پرزور تنقید ہو رہی ہے۔ رام مندر نہ بننے کی صورت میں ہندوستان کے شام بن جانے کا بیان مسلمانوں میں دھمکی تصور کیا جا رہا ہے۔ فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی محمد مکرم کا کہنا ہے کہ ’’عام آدمی محبت کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے لیکن یہ لوگ جان بوجھ کر حالات خراب کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ملک فرقہ پرستی کی آگ میں جلتا ہے یا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے ذمہ دار یہی لوگ ہوں گے۔ کچھ بھی ہوا تو عام مسلمان یا ہندو نہیں بلکہ ان کے کارندے ہی کرائیں گے۔‘‘
شری شری روی شنکر کے بیان کو فتنہ انگیزی قرار دیتے ہوئے مفتی محمد مکرم نے اسے مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے والا قرار دیا۔ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں ڈرایا جا رہا ہے، چیلنج کیا جا رہا ہے۔ ان کی باتوں سے ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے رام مندر جلد از جلد بنانے کے لیے وہ کسی بھی طرح کا حربہ استعمال کرنا چاہتے ہیں اور ایسی صورت میں جو ان کے دلوں میں ہے وہ ان کی زبان پر بھی آ رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ عدالت اس سلسلے میں جو بھی فیصلہ کرے گی عوام کے لیے قابل قبول ہوگا۔ انشاء اللہ خانہ جنگی والی کوئی بات دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ اگر کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے روی شنکر جیسے لوگ ہی ذمہ دار ہوں گے۔‘‘
مشہور و معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے شری شری روی شنکر کے بیان پر اپنا نظریہ ’قومی آواز‘ سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ ایک خاص طبقہ کو اُکسانے کا کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک تو سب کچھ چھپا ہوا تھا اور لوگ ان کو گرو تصور کرتے تھے لیکن اس بیان کے بعدظاہر ہو گیا ہے کہ وہ بھی آر ایس ایس کے راستے پر ہی چل رہے ہیں۔‘‘ شری شری کے انٹرویو کا تذکرہ کرتے ہوئے شبنم ہاشمی نے مزید کہا کہ ’’ان کا پورا انٹرویو دیکھنے سے ایسالگتا ہے جیسے کسی سنگھ پرچارک کا انٹرویو ہو۔ جو لوگ انھیں روحانی پیشوا اور گرو سمجھ رہے تھے دھمکی آمیز بیان کے بعد ان کی غلط فہمی دور ہو گئی ہے۔ ‘‘
آرٹ آف لیونگ کے روحانی پیشوا شری شری روی شنکر کے بیان کی تنقید امارت شرعیہ، پھلواری شریف کے ناظم انیس الرحمن قاسمی نے بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہاں دستور ہے، آئین ہے، لوگ محبت سے رہتے ہیں۔ اس طرح کا بیان دے کر بلاوجہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ روی شنکر کے ذریعہ ہندوستان میں شام جیسے حالات پیدا ہونے پر تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’یہ لوگ ناسمجھ ہیں جو ملک کے ماحول کو خراب کر رہے ہیں۔ مجھے تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے وہ غیر مذہبی آدمی ہیں۔ جو مذہبی ہوتے ہیں وہ اس طرح کے بیان نہیں دیتے کیونکہ کسی بھی مذہب میں اس طرح کے شدت پسندانہ بیان کے لیے جگہ نہیں ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ شری شری روی شنکر نے گزشتہ دن ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دینےکے دوران کہا تھا کہ ایودھیا تنازعہ کا حل اگر جلد نہیں نکالا گیا تو ہندوستان شام بن جائے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایودھیا مسلمانوں کا مذہبی مقام نہیں ہے اس لئے انہیں اس پر سے اپنا دعویٰ چھوڑکر ایک مثال پیش کرنی چاہئے۔ اپنے بیان میں انھوں نے مسلمانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھیں جھگڑالو بھی بتایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’اس ملک کے مستقبل کو ان کے حوالہ مت کیجئے جو لوگ جھگڑے پر ہی اپنا وجود سمجھتے ہیں ۔ یہاں امن قائم رہنے دیجئے ہمارے ملک کوشام جیسا نہیں بنانا چاہئے۔ ایسے حالات یہاں بن جائیں تو ستیا ناش ہو جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
- شری شری روی شنکر
- فرقہ وارانہ تشدد
- شبنم ہاشمی
- بابری مسجد-رام مندر ایشو
- ہندوستان اور شام
- مفتی محمد مکرم
- انیس الرحمن قاسمی