بابری مسجد پر جو فیصلہ ہو مسلمانوں کو اس کا احترام کرنا چاہئے، پرسنل لا بورڈ کی اپیل

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ تمام لوگوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئے اور اسے قبول کرنا چاہئے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بابری مسجد - رام جنم بھومی تنازعہ کے حوالہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے اسے سبھی کو قبول کرنا چاہئے اور امن و امان کی فضا کو بگڑنے نہیں دینا چاہئے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس معاملہ میں 17 نومبر سے پہلے فیصلہ سنائے جانے کی توقع ہے کیوں کہ 17 نومبر کو چیف جسٹس رنجن گگوئی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے جا رہے ہیں۔

اے آئی پی پی ایل کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ تمام لوگوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئے اور اسے قبول کرنا چاہئے۔ انہوں نے مسلم طبقہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر فیصلہ ان کی توقعات کے مطابق نہیں ہوتا تو بھی انہیں احتجاج یا کسی بھی قسم کے نعرے بلند نہیں کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا ، ’’ملک میں امن و امان کو بگاڑنے کی کوئی کوشش نہیں ہونی چاہئے اور سوشل میڈیا پر بھی احتیاط برتنی چاہئے۔ کسی بھی مسلمان کو اس کے نتائج سے خوفزدہ ہونے یا پس و پیش میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘


ادھر شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے بھی کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ سب کے لئے قابل قبول ہوگا اور ملک میں امن کی صورت حال کو خراب کرنے کی کسی فریق کی کوئی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا ، ’’ہم آئین اور قانون کا احترام کرتے ہیں اور عدالت کے فیصلے کی پاسداری کریں گے۔ جو لوگ امن بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں انہیں اسلام کے حقیقی پیروکار نہیں کہا جاسکتا۔‘‘

اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور آر ایس ایس کی جانب سے بھی اسی طرح کی اپیل کی گئی ہے۔ گزشتہ روز آر ایس ایس کا ایک اجلاس ہری دوار میں منعقد کیا جانا تھا لیکن اسے نامعلوم وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا اور اس کے بعد دہلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔


اجلاس کے درمیان آر ایس ایس کے ’پرچار پرمکھ‘ ارون کمار کے ذریعہ جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’رام جنم بھومی پر مندر کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے آنے کی کچھ دنوں میں توقع کی جارہی ہے۔ ہر ایک شخص کو کھلے دل سے فیصلہ کو قبول کرنا چاہئے۔‘‘

قبل ذکر ہے کہ ایودھیا کے بابری مسجد - رام مندر تنازعہ سے متعلق مقدمہ پر سپریم کورٹ میں حتمی سماعت مکمل ہو چکی ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچھود، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیر پر مشتمل 5 رکنی بنچ نے 40 دن تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ ادھر موجودہ چیف جسٹس رنجن گگوئی 17 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں، ایسی صورتحال میں توقع کی جا رہی ہے کہ فیصلہ سبکدوشی سے قبل ہی سنایا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Oct 2019, 2:10 PM