مسلم نوجوان نے آٹو رکشہ کے لیے کفایتی ایئرکنڈیشن تیار کر لیا
ایان سے آٹو رکشہ کو ایئر کنڈیشن بنانے میں اخراجات کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ کل ملا کر خرچ 1500 روپیے آیا ہے۔ ابھی اس میں مزید تبدیلی واضافہ کر کے اور بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
ممبئی: مہاراشٹر کے ثقافتی شہر اورنگ آباد کے 15 سالہ لڑکے نے اپنے رکشہ ڈرائیور والد کی گرمیوں میں پریشانی دیکھ کرکفایتی ایئرکنڈیشن تیارکرلیا ہے جوکہ رکشہ کو ٹھنڈا رکھتا ہے، مذکورہ ہونہار طالب علم اس وقت اپنی ایجاد کی وجہ سے شہر بھر میں موضوع بحث بنا ہوا ہے اور ہر طر ف سے اس کی ستائش کی جارہی ہے۔ جوکہ شہر کی ملی جلی آبادی سوامی وویکانند نگر ہڈکو میں رہائش پذیر ہے۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر بھر میں اس وقت شدت کی گرمی ہے، درجہ حرارت 42 سے بڑھ گیا ہے۔ ایسے حالات میں جب ایک دسویں جماعت کا طالب علم دیکھتا ہے کہ اس کے والد آٹو رکشہ چلا رہے ہیں، پسینہ پوچھ رہے ہیں، سواری بھی پسینے سے شرا بور ہے۔ اسی کے ساتھ وہ سڑکو ں پر دوڑتی ایئر کنڈیشن قیمتی کاروں، اولا اور اوبیر کے گاڑیوں کو جو پھراٹے سے سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں۔ عام آدمی نہ تو ان گاڑیوں میں بیٹھ سکتا ہے اور نہ ہی گرمی کی شدت سے بچ سکتا ہے۔
ایان نامی یہ طالب علم بے چین رہا اور وہ اس تگ و دو میں ہے کہ کس طرح سے اپنے والد کو اس مصیبت سے نجات دلائے جو رات دن محنت کر رہے ہیں۔ والد صاحب کبھی کبھار ایئر کنڈیشن، کولر، اے سی کا کام بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ سامان گھرمیں پڑا رہتا ہے۔ گرمی کی وجہ سے گھرمیں کولر لایا گیا اور بس کیا تھا اسی کولر کو دیکھ کر اس کے دماغ نے تیزی سے کام کرنا شروع کردیا۔ ایان نے اپنے والد مظہر مرزا سے کہا کہ ”میں آپ کے لیے رکشہ میں کولر لگانا چاہتا ہوں، تو اس کے والد حیرت سے اس کو تکتے رہ گئے۔
ایان نے ہمت نہیں ہاری اور گھر کے کباڑ خانے میں پڑی ہوئی چیزوں کو اس نے جمع کیا اور کچھ چیزیں سنڈے مارکیٹ سے خرید لایا ۔سب سے پہلے اس نے چھت کی گرمی کوروکنے کے لیے اندر سے فوم کو فیویکال سے چپکایا اور اس کے اوپر رنگین کالین چڑھا دی۔ رکشہ کے اندورنی حصہ میں جہاں ڈرائیور بیٹھتا ہے اس کے اوپر کمپیوٹر میں استعمال ہونے والے دو پنکھے کی مدد سے کولر تیار کرلیا۔ پچھلے حصے میں پچیسلیٹر پانی کی ٹنکی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ پانچ لیٹر پانی بھرا جاتا ہے۔ ٹنکی کے اندرپلاسٹک کے پائپ میں سراخ بنا ئے گئے ہیں جو ہوا کو ٹھنڈا کرنے کا کام انجام دیتا ہے اور سامنے جو جالی لگائی گئی اس سے ٹھنڈی ہوا باہر نکلتی ہے جو سارے رکشتہ کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔
مرزا ایان کا تعارف اور اس کے خاندانی پس منظر کے بارے میں اورنگ آباد کے مشہور عالم دین و سماجی کارکن مرزاعبدالقیوم ندوی کا کہنا ہے سائنس مسلمانوں کی میراث ہے اور مسلم سائنسدانوں نے دنیا کو کئی نئی ایجادات سے روشناس کرایا ہے، ہمارے شہر کے ننھے منے بچے مرزا ایان بیگ نے آٹو رکشہ میں کولر لگاکر اسی میراث کوآگے بڑھانے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔
ایان کے والد مرزا مظہر جو رکشہ ڈرائیو ہے ان کا کہنا ہے کہ ایان بچپن ہی سے ذہین اور ہوشیار ہے، وہ ہمیشہ اپنے بیٹے کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔ جب ایان سے آٹو رکشہ کوایئر کنڈیشن بنانے میں اخراجات کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ کل ملا کر خرچ 1500روپیے آیا ہے۔ ابھی اس میں مزید تبدیلی، اضافہ کر بہترین بنایا جاسکتا ہے، میری کوشش رہے گی کہ اسے خوب سے خوب بنایا جائے اور عام انسان جو بڑی بڑی ایئر کنڈیشن کرایہ کی کاروں میں نہیں بیٹھ سکتے ہیں وہ رکشہ میں بیٹھ کر ان کاروں کا مزہ لیں۔
اس سے قبل جب ایان آٹھویں جماعت میں تھے انہوںنے سائنس کی نمائش میں ہائی ڈورلیک (Hydraulic lift) بنائی تھی جسے بہت پسند کیا گیا تھا۔ ایان کی خاص بات یہ بھی ہے کہ وہ بھنگار اور کباڑ میں پڑے ہوئے سامان سے کچھ نہ کچھ نیا بناتا رہتا ہے۔ آگے چل کر وہ میکینیکل انجینئر بن کر اپنی قوم اور سماج اور ملک کے لیے کچھ کرکے دکھانے کا جذبہ اس کے اندر شدت سے پایا جاتا ہے۔ وہ بھی چاہتا ہے کہ جس طرح سابق صدر جمہوریہ ہند اے پی جے عبدالکلام نے میزائل بناکر پورے دنیا میں بھارت کا نام روشن کیا اور ملک کو ترقی یافتہ ممالک کے شانہ بہ شانہ کھڑا کر دیا کچھ اسی طرح وہ کرنا چاہتا ہے۔ ایان مرزا کے رکشہ میں کولر بنانے کے کام کی ہر جانب سے پذیرائی ہو رہی ہے اور کئی فلاحی و سماجی تنظیمیں اس کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے مدد کرنے کو تیار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔