ہندو تنظیم کے ضلعی صدر کے قتل کا معمہ حل بھی نہیں ہوا، اور اس کی مسلم خاتون دوست کی بھی ہو گئی موت

مسلم خاتون کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ نے بغیر پولیس کو مطلع کیے ہی اس کی تدفین کر دی، پولیس کو جیسے ہی خبر ملی وہ فوراً تفصیل جاننے کے لیے مسلم خاتون کے رشتہ داروں سے ملی۔

موت، علامتی تصویر
موت، علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے بدایوں میں ایک حیرت انگیز معاملہ پیش آیا ہے جہاں گزشتہ دنوں ہندو تنظیم کے ایک ضلعی صدر کا قتل ہو گیا، اور اس کی جانچ ابھی چل ہی رہی تھی کہ مقتول کی مسلم خاتون دوست کی بھی موت واقع ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گدھول باشندہ ہندو سیوا دل کے ضلعی صدر پردیپ کشپ کے قتل معاملے میں اجھانی باشندہ اس کی خاتون دوست سے پولیس نے پوچھ تاچھ کی تھی۔ اس کے بعد شام کو ہی اس مسلم خاتون کی موت ہو گئی۔

’ایشیا نیٹ نیوز ڈاٹ کام‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلم خاتون کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ نے بغیر پولیس کو مطلع کیے ہی اس کی تدفین کر دی۔ پولیس کو جیسے ہی اس بات کی خبر ملی، وہ فوراً اس سلسلے میں تفصیل جاننے کے لیے مسلم خاتون کے رشتہ داروں سے ملی۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ پولیس پوچھ تاچھ کے بعد وہ کچھ پریشان دکھائی دے رہی تھی، اور وہ ڈینگو بخار سے بھی متاثر تھی۔ اچانک اس کی طبیعت بگڑی اور پھر موت ہو گئی۔


واضح رہے کہ ہندو تنظیم کے ضلعی صدر پردیپ کشیپ کا قتل گزشتہ ہفتہ کی صبح ہوئی تھی۔ اس معاملے میں اس کے بھائی نے گاؤں کے ہی 5 لوگوں کے خلاف رپورٹ درج کروائی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں دھیریندر اور پھلواری کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا۔ حالانکہ پولیس اس کے بعد بھی اس معاملے کو مزید الجھا ہوا تصور کر رہی تھی۔ پولیس کو اندیشہ تھا کہ قتل کے پیچھے کوٹے کے تنازعہ کے علاوہ دوسری وجہ بھی ہو سکتی ہے۔

معاملے کی جانچ شروع کی گئی تو پردیپ کے موبائل کی کال ڈیٹیلس سے کئی نمبر ہاتھ لگے۔ کئی نمبر ایسے تھے جن سے لگاتار بات ہو رہی تھی۔ ایک نمبر پردیپ کی مسلم خاتون دوست کا بھی تھا اس لیے پولیس نے اسے پوچھ تاچھ کے لیے بلایا تھا۔ مسلم خاتون نے بتایا بھی تھا کہ وہ پردیپ کو جانتی ہے اور اسی کی وجہ سے اکثر بات چیت ہوتی تھی۔ بہرحال، مسلم خاتون کی موت کے بعد پولیس مزید کشمکش کی حالت میں مبتلا ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔