منڈکا آتشزدگی: وزیر اعلیٰ کیجریوال کا جائے وقوعہ کا دورہ، مہلوکین کے اہل خانہ اور زخمیوں کے لئے معاوضہ کا اعلان

وزیر اعلیٰ کیجریوال نے کہا کہ دہلی حکومت کی جانب سے مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کئے گئے ہیں، مہلوکین کے اہل خانہ کو 10-10 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 50-50 ہزار روپے کا معاوضہ فراہم کیا جائے گا

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کے منڈکا میٹرو اسٹیشن کے قریب واقع عمارت میں جمعہ کے روز آگ لگنے کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ہفتہ کے روز واقعہ کا جائزہ لینے کے لیے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے متاثرین سے بات چیت کی اور متاثرین کے حق میں معاوضے کا بھی اعلان کیا۔

سی ایم کیجریوال نے کہا، "ہم نے ایک ہیلپ ڈیسک بھی قائم کی ہے، اہل خانہ سے رابطہ قائم کیا جا رہا ہے۔ دہلی حکومت کی جانب سے مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ مہلوکین کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے گا، جبکہ زخمیوں کو 50 ہزار روپے کا معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا، “تفتیش کے نتائج آئیں گے تب ہی پتہ چلے گا کہ اس واقعہ کا ذمہ دار کون ہے۔ کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا، تحقیقات کے نتائج آنے دیں۔‘‘


انہوں نے بتایا ’’لاپتہ افراد کی تعداد 29 ہو گئی ہے۔ ان میں 24 خواتین اور 5 مرد شامل ہیں۔ موقع پر موجود این ڈی آر ایف کی ٹیم تلاشی مہم میں مصروف ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ اب تک 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘

دہلی فائر سروسز کے ڈائریکٹر اتل گرگ نے کہا، "ہم نے کل 30 فائر ٹینڈر بھیجے اور 125 لوگوں کو کام پر لگایا۔ ہمیں رات کو 27 لاشیں ملی ہیں، کچھ لاشوں کے حصے صبح ملے ہیں جس سے لگتا ہے کہ یہ مزید 2 سے 3 لاشیں ہوں گی۔ مرنے والوں کی کل تعداد 29-30 ہو سکتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، "عمارت کے نام پر فائر این او سی حاصل نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی آگ بجھانے کا کوئی سامان موجود تھا۔ عمارت میں پلاسٹک کی اشیا ور سی سی ٹی وی وغیرہ تھے، اس لیے آگ ایک منزل سے دوسری منزل تک پھیل گئی۔ ہمارا ریسکیو آپریشن اب مکمل ہو چکا ہے، اب مزید لاشیں ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔"


آگ کے واقعہ پر ایم سی ڈی کے دھرمیندر کمار نے کہا، “جنہیں معمولی چوٹیں آئی تھیں انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔ 27 مہلوکین کو سنجے گاندھی اسپتال لے جایا گیا۔ ہم ان کے اہل خانہ سے رابطہ کر رہے ہیں کیونکہ ڈی این اے کے نمونوں کے علاوہ شناخت کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔