امسال ’عروس البلاد‘ ممبئی کا رمضان بازار بے رونق

لاک ڈاو ؤن کی وجہ سے عروس البلاد ممبئی کے شہری رمضان کی رونقوں سے محروم رہ جائیں گے، کیونکہ وبائی بیماری کے سبب بازار بند ہیں اور کئی مقامات پر سنگین حالات نظر آ رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: دنیا بھر میں پھیلے کووڈ-19 پر مشتمل لاک ڈاو ؤن کی وجہ سے عروس البلاد ممبئی کے شہری رمضان کی رونقوں سے محروم رہ جائیں گے، کیونکہ وبائی بیماری کے سبب بازار بند ہیں اور کئی مقامات پر سنگین حالات نظر آ رہے ہیں

جمعہ 29 شعبان کو چاند نظرآیا تو سنیچر سے رمضان کے مقدس مہینہ شروع ہوجائے گا ۔جنوبی ممبئی میں واقع محمدعلی روڈ کا مشہوررمضان بازارپہلے عشرے میں سنسان رہ جائے گااور اگرہندوستان میں3مئی کے بعد بھی لاک ڈاﺅن بڑھ گیا تو ماہ مبارک میں نماز عشاءاور تراویح کے بعد انواع اقسام کے پکوان اور کھانوں سے پُرنظرآنے والا یہ بازارجوکہ ممبئی میں کئی سنگین مواقع اور واقعات پیش آئے سارا شہر بندپڑا تھا ،لیکن یہ علاقے رمضان المبارک کی وجہ سے آباد نظرآئے ۔


ممبئی کے مذکورہ رمضان کے بارونق بازار میں ان دنوں تقریباً 400اقسام کے کھانے اور پکوان اور کئی طرح کے مشروبات اور مرغ ومسلم دستیاب ہوتے ہیں،جبکہ 100زائد قسم کی مٹھائیاں بھی ملتی ہیں، جوکہ عام دنوںمیں ندارد رہتے ہیں اور مغرب میں افطار سے سحری تک یہاں کی گلیوں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے،اس سلسلہ میں عبدالرحمن خان نامی تاجر کا کہنا ہے کہ ممبئی پولیس کمشنر سے درخواست کی گئی کہ افطار کے لیے دوگھنٹے اور سحری میں خریدوفروخت کی اجازت دی جائے ،لیکن انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ہے۔عبدالرحمن خان اس علاقہ کی مشہورماشاءاللہ نامی کھانے پینے کی اشیاءکی دکان کے مالک ہیں اور انہوں نے کہا کہ ڈھائی سوسال قدیم مینارہ مسجد کے سائے میں یہ فوڈبازار کئی صدیوں سے رمضان میں آباد ہے ،مگر 2020میں ممبئی اور آس پاس کے علاقوں کے شہری اس سے محروم رہ جائیں گے۔قریب میں واقع بوری محلہ کے 70سالہ شبیر اجمان والاکے مطابق اس ماہ مقدس میں سڑک اور فٹ پاتھ کے خوانچوں والوں کا کھانا تناول کرنا ایمان کا جز سمجھاجاتا ہے ،بلکہ رمضان میں یہاں کے کھانے نہ کھاناایمان سے محرومی سمجھاجاتا ہے۔

شبیراجمان والا نے کہا کہ ان کے والد ہمیں 1920کی دہائی کے دوران ماہ رمضان کی کہانیاں سنایا کرتے تھااور 1960میں بھی دن بھر روزے کے بعدشام میں نماز عشر کے بعد اپنے دوستوں کے ہمراہ ٹرام میں افطارخریدنے یہاں آتے ۔اُن دنوں ٹرام جنوبی ممبئی میں قلابہ سے دادر ٹرام ٹرمنس یعنی دادر ٹی ٹی تک چلائی جاتی تھی ،آج بھی دادر ٹی ٹی کا سرکل ہے اور خدادادسرکل نام برقرارہے، حالانکہ ٹرام 1964میں بند ہوچکی ہیںاوریہ ٹرام کرافورڈ مارکیٹ ،عبدالرحمن اسٹریٹ ،ناگدیوی اور محمد علی روڈہوکر چلتی تھیں۔


مینارہ مسجد کے ایک 62سالہ دکاندار کریم پٹیل کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان میں صرف 25فیصد مسلمان یہاں خریداری اور کھانے پینے آتے ہیں جبکہ 60فیصد سے زائد برادران وطن ہوتے ہیں جوکہ ان پکوانوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔جبکہ ایک بڑی تعداد سیاحوں کی ہوتی ہے۔کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت عبادت میں مشغول رہتی ہے ،البتہ آخری عشرے کے پانچ دنوں میں مسلمان عید کی خریداری کرنے نکلتے ہیں تو اہل خانہ یہاںآتے ہیں۔ان علاقوں میں کئی پکوان خصوصی طورپر ماہ رمضان میں ہی تیار کیے جاتے ہیں۔ان میں بہت سے لوگ کئی نسلوں سے یہاں آرہے ہیں اور رمضان کی رات کا لطف اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مینارہ مسجد کے آس پاس ایک کلومیٹر کے دائرے میں خصوصی بازار واقع ہے جوکہ رمضان میں بارونق ہوجاتے ہیں ،ا س اہم بازار میں 100دکانیں واقع ہیں ،جبکہ جگہ جگہ تقریباً400لوگ اسٹال اورعارضی دکانیں لگا لیتے ہیں۔اس بازار کو قومی یکجہتی فوڈ بازار کہہ سکتے ہیں۔

جنوبی ممبئی میں یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے ،جوکہ بھنڈی بازار ،ڈونگری ،محمدعلی روڈ اور جے جے اور چارنل کے نزدیک واقع ہے جوکہ تجارتی طورپر بھی کافی مشہور ہے۔امسال غیر مسلم بھی محمد علی روڈ اورمینارہ مسجد کی ماہ رمضان کی رونق سے محروم رہ جائیں گے ۔مغربی مضافات کے ایک آیورویدک ڈاکٹر راکیش اپادھیائے نے کہا کہ مسلمان ہر سال کی طرح روزہ رکھیں گے ،لیکن ہم اس مشہور رمضان بازار میں فروخت ہونے والی ہمارے پسندیدہ کھانوں سے محروم ہوجائیں گے۔جبکہ ناگپاڑہ کے ماہرقلب ڈاکٹر ایم قاسم ناگوری اور دھرمیندر ٹھاکر برسوں سے ایک ساتھ ان گلیوں میں گھومتے رہے ہیں اور ممبئی کے حالات کشیدہ ہونے اور بم دھماکوں کے بعد بھی ان کا یہ سلسلہ جاری رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Apr 2020, 5:00 PM