ممبئی پولیس کو بدنام کر نے کیلئے فرضی اکاؤنٹ تیار کئے گئے تھے: کمشنر پرم بیر سنگھ
کچھ میڈیا ہاؤسز نے ممبئی پولیس کی غلط شبیہ پیش کر نے کی کوشش کی ، اس سلسلے میں کچھ سبکدوش آئی پی ایس افسران کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں اورہماری اس پر بھی جانچ جاری ہے۔
فلم اداکار سشانت سنگھ راجپوت خودکشی کی آڑ میں ممبئی پولیس کی شبیہ خراب کرنے والوں اور سوشل میڈیا پر فرضی اکاؤنٹ تیار کر کے بدکلامی کرنے والوں کی اب خیر نہیں ہے کیونکہ ممبئی پولیس ایسے شرپسندوں کے خلاف کیس درج کرے گی جو ممبئی پولیس کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش میں نہ صرف ملوث تھے بلکہ اس کے پس پشت ممبئی پولیس کی ساکھ کو بدنام کرنا بھی تھا ۔یہ انتباہ آج ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے سشانت سنگھ معاملہ میں ایمس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعددیا ہے۔
پرم بیر سنگھ نے یہ واضح کیا ہے کہ ممبئی پولیس نے روز اول سے ہی جانچ صحیح کی تھی کپور اسپتال کی بھی رپورٹ درست تھی، سپریم کورٹ نے بھی ہماری جانچ پر اطمینان کا اظہار کیا تھا میڈیا کی معرفت معلوم ہوا کہ سشانت سنگھ راجپوت کی ہلاکت خودکشی سے ہوئی تھی جوہم نے یہ پہلے ہی واضح کیا تھا کہ یہ خودکشی ہے ممبئی پولیس کی شبیہ خراب کر نے کی کوشش کی گئی ایسا کیوں کیا گیا یہ معلوم نہیں ہے لیکن اس کی بھی اب جانچ ہوگی اور اس میں ملوث شرپسندوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایاکہ سوشل میڈیا پر کئی فرضی اکاؤنٹ تیار کئے گئے تھے جو صرف گالی گلوچ اور بدکلامی کر رہے تھے ان کی بھی جانچ کی جارہی ہے جو بھی اس کے پس پشت ہے ان کو ہم تلاش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ میڈیا ہاؤسز نے ممبئی پولیس کی غلط شبیہ پیش کر نے کی کوشش کی ہے اس سلسلے میں کچھ سبکدوش آئی پی ایس افسران کورٹ میں رٹ پٹیشن بھی داخل کر چکے ہیں اس پر بھی ہماری جانچ جاری ہے سشانت کے کنبہ نے ممبئی پولیس کو یہ نہیں بتایا تھا کہ اس کا قتل ہوا ہے ارو نہ ہی ایسا کوئی اندیشہ ظاہر کیا تھا بہار میں بھی سشانت کے کنبہ نے صرف خودکشی کیلئے آمادہ کرنے کا ہی الزام لگایا تھا اور قتل سے انکار کیا تھا اس لئے اب ایمس کی رپورٹ میں یہ واضح ہوچکا ہے کہ سشانت سنگھ راجپوت نے خودکشی ہی کی تھی۔
ممبئی پولیس کمشنر نے کہا کہ سشانت سنگھ معاملہ میں ممبئی پولیس کی روزاول کی تھیوڑی اور رپورٹ کو ہی درست مانا گیا ہے ممبئی پولیس کو بلا وجہ بدنام کر نے والوں کے خلاف اب ممبئی پولیس جانچ کرے گی کہ اس کے پس پشت کیا سازش کارفرما تھی اور ایسا کیوں کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔