ممبئی: اڈانی کے ذریعے دھاراوی کے ڈیولپمنٹ سے 10 لاکھ لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ؟
دھاراوی میں گزشتہ 8 دنوں سے جاری احتجاج کا اختتام جلسۂ عام کی شکل میں ہونا تھا لیکن پولیس کے ذریعے اجازت نہیں دی گئی۔ اڈانی کے خلاف اہلِ دھاراوی کے مسلسل احتجاج میں نت نئے خدشات شامل ہوتے جا رہے ہیں۔
ممبئی: ایشیا کی سب سے بڑی چھوپڑپٹی کہی جانے والی دھاراوی کے اڈانی کے ذریعے ڈیولپمنٹ کرنے کی مخالفت کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے اور اب یہ 10 لاکھ لوگوں کی بے روزگاری سے بھی جڑ گیا ہے۔ اس سے قبل یہاں کے لوگ اس بات پر احتجاج کررہے تھے کہ کوئی بھی شخص دھاراوی چھوڑ کر باہر نہیں جائے گا، لیکن اب اس بات پر بھی احتجاج شروع ہو گیا ہے کہ اس ڈیولپمنٹ سے 10 لاکھ سے زائد لوگ بے روزگار ہو جائیں گے، کیونکہ اڈانی کے ڈیولپمنٹ پروگرام میں یہاں کے چھوٹے کارخانوں و فیکٹریوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جرمنی میں شہریت سے متعلق نئے قانون کی حتمی پارلیمانی منظوری
واضح رہے کہ اڈانی کے ذریعے دھاراوی کے ڈیولپمنٹ کے اعلان سے ہی دھاراوی کے لوگوں نے اڈانی کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہے۔ اسی کے تحت یہاں کے لوگوں نے ’اڈانی ہٹاؤ، دھاراوی بچاؤ‘ نامی ایک تحریک بھی شروع کی ہے جس کے ذریعے وہ دھاراوی کے مختلف مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں۔ دھاراوی کے 90 فٹ روڈ پر اسی پلیٹ فارم کے تحت گزشتہ 8 دنوں سے احتجاجی مہم چل رہی تھی، جس کا اختتام اتوار (3 فروری) کو ایک بڑے جلسۂ عام کی شکل میں ہونا تھا لیکن پولیس کی جانب سے جلسۂ عام کی اجازت دیئے جانے سے انکار کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : مسجد میں ہندو پوجا، ایک نیا تنازعہ؟
روزنامہ انقلاب میں شائع خبر کے مطابق اس جلسۂ عام میں سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور دھاراوی کی مقامی ایم ایل اے ورشا گائیکواڑ شریک ہونے والی تھیں لیکن مصروفیت کی وجہ سے ان کی شرکت یقینی نہیں ہو پا رہی تھی، اس لیے بھی جلسہ عام کو ملتوی کر دیا گیا۔ منتظمین نے جلسۂ عام کے انعقاد کے لیے بہت جلد آئندہ کی تاریخ طے کرنے اعلان کیا ہے۔ خبروں کے مطابق پولیس کی جانب سے جلسۂ عام کے لیے گولڈ فیلڈ کے سامنے سائن باندرہ لنک روڈ پر اجازت دی جا رہی تھی لیکن منتظمین نے اسے نا منظور کر دیا۔
اڈانی کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے دھاراوی میں بڑے پیمانے پر چھوٹے کارخانے ہیں جن میں 10 لاکھ سے زائد لوگ کام کرتے ہیں۔ ان میں گارمینٹ، چمڑے، پلاسٹک وغیرہ کے کارخانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان کارخانوں سے 10 لاکھ سے زائد لوگ جڑے ہوئے ہیں جن کی روزی روٹی انہی پر منحصر ہے۔ مگر اڈانی کے ڈیولپمنٹ پلان میں یہاں کے ان چھوٹے موٹے کارخانوں و کمرشیل یونٹس کے لیے کوئی جگہ مختحص نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں کوئی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں میں زبردست تشویش ہے اور اس کے خلاف لوگ 8 دنوں تک مسلسل احتجاج کرتے رہے۔
اس سے قبل یہاں کے رہائشی لوگ اس بات پر احتجاج کر رہے تھے کہ کوئی بھی شخص یہاں سے باہر نہیں جائے گا۔ اس ضمن میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ اڈانی نے دیولپمنٹ کی صورت میں یہاں کے ان لوگوں کو دھاراوی سے دور ملنڈ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے رہائشی دستاویزات مکمل نہیں ہونگے یا انتظامیہ کے ذریعے جنہیں نا اہل کر دیا جاتا ہے۔ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ چونکہ ہم یہاں برسہا برس رہ رہے ہیں اس لیے ہم میں سے کوئی بھی شخص ملنڈ نہیں جائے گا۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ ’اڈانی ہٹاو، دھاراوی بچاؤ‘ کی یہ مہم دن بہ دن شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور اس میں اہلِ دھاراوی کے مختلف خدشات جگہ پاتے جا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔