بھیما کوریگاؤں: آنند تیلتمبڑے ممبئی سے گرفتار، نکسلیوں سے ربط کا الزام

گزشتہ سال 28 اگست 2018 کو بھیما کوریگاؤں تشدد معاملہ کی جانچ کر رہی پونے پولس نے 7 لوگوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کی تھی۔ اس میں تیلتمبڑے بھی شامل تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بھیما کوریگاؤں معاملے میں پولس نے دلت پروفیسر آنند تیلتمبڑے کو ممبئی سے گرفتار کر لیا ہے۔ جمعہ کو تیلتمبڑے کی پیشگی ضمانت عرضی پونے کی ایک خصوصی عدالت سے خارج ہو گئی تھی جس کے بعد یہ گرفتاری عمل میں آئی۔ آنند تیلتمبڑے پر نکسلیوں کے ساتھ رابطہ میں رہنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ان کی گرفتاری کے بعد پولس انتظامیہ کے خلاف آوازیں بلند ہونی شروع ہو گئی ہیں۔ گجرات کے آزاد رکن اسمبلی اور دلت لیڈر جگنیش میوانی نے تیلتمبڑے کی گرفتاری پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’تیلتمبڑے کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولس کو انھیں 11 فروری سے پہلے گرفتار نہیں کرنا تھا، یہ انصاف پر بہت بڑی چوٹ ہے۔ ہمیں ایک ہو کر مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے اور اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔ میں اپنے سبھی بڑے بہوجن لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کے خلاف بولیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 28 اگست 2018 کو بھیما کوریگاؤں تشدد معاملہ کی جانچ کر رہی پونے پولس نے 7 لوگوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کی تھی۔ اس میں آنند تیلتمبڑے بھی شامل تھے۔ جن لوگوں کے گھروں پر چھاپہ ماری کی گئی تھی، ان میں سدھا بھاردواج، پی ورورا راؤ، ویرنون گونجالوس اور ارون فریرا اب بھی پولس حراست میں ہیں۔ پونے پولس نے گزشتہ سال سبھی لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ سبھی پر نکسلیوں سے رابطہ میں رہنے کا الزام ہے۔

یکم جنوری 2018 کو مہاراشٹر کے بھیما کوریگاؤں میں بڑے پیمانے پر نسلی تشدد پھیلا تھا۔ اس معاملے کی جانچ پونے پولس کر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں 28 اگست 2018 کو ان سماجی کارکنان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ فی الحال پورے معاملے کی جانچ جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔