ملائم کوراحت، ایودھیا فائرنگ معاملہ میں درج نہیں ہوگی ایف آئی آر

دو نومبر 1990 کو لاکھوں کارسیوکوں کی بھیڑ ایودھیا میں جمع تھی اور یادو نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے گولی چلانے کا حکم دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ سے اترپردیش کے سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو کو بدھ کو بڑی راحت ملی جب ان پر 1990 میں رام مندر تحریک کے دوران ’کارسیوکوں‘ پر گولی چلانے کا حکم دینے پر ایف آئی آر درج کرانے کی عرضی خارج کردی گئی۔ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے تاخیر سے عرضی داخل کرنے کو بنیاد بنا کر اسے خارج کردیا۔

عرضی میں سوال پوچھا گیا تھا کہ آیا کوئی وزیر اعلی بھیڑ پر گولی چلوانے کا حکم دے سکتا ہے! اگر ہاں تو کس قانونی التزام کے تحت! سپریم کورٹ نے اس عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے میں تاخیر کر دی گئی ہے۔

عرضی گزار رانا سنگرام سنگھ نے الزام لگایاکہ رام مندر کی تحریک میں پرامن طریقہ سے حصہ لے رہے ’کار سیوک‘ یادو کے وزیراعلی کی حیثیت سے گولی چلانے کا حکم دینے کی وجہ سے مارے گئے۔ معاملہ نومبر 1990 کا ہے، اس وقت یادو اترپردیش کے وزیراعلی اور وشوناتھ پرتاپ سنگھ وزیراعظم تھے۔

دو نومبر 1990 کو لاکھوں کارسیوکوں کی بھیڑ ایودھیا میں جمع تھی اور یادو نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے گولی چلانے کا حکم دیا تھا۔ یادو نے کہا تھا کہ ملک کی سلامتی کےلیے ایودھیا میں گولی چلانے کا حکم دینا پڑا تھا۔ گولی چلانے کے حکم کے 23 سال بعد یادو نے کہا تھا کہ اس وقت انکے سامنے متنازعہ ڈھانچہ بچانے اور ملک کی سلامتی کا سوال تھا اس لیے انھیں یہ حکم دینا پڑا۔ اس کے لیے انھیں افسوس ہے لیکن انکے سامنے اور کوئی متبادل نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔