’زہر‘ سے نہیں ہوئی مختار انصاری کی موت! مجسٹریل رپورٹ میں انکشاف

تقریباً پانچ ماہ تک چلی جانچ میں جیل افسران، ملازمین، علاج کرنے والے ضلع اسپتال کے ڈاکٹر، بھرتی کرنے والے میڈیکل کالج کے ڈاکٹر، ملازمین سمیت پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر سمیت 100 لوگوں کے بیان لیے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>مختار انصاری، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

مختار انصاری، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مختار انصاری کی موت سے متعلق ان کے کچھ رشتہ داروں نے دعویٰ کیا تھا کہ جیل میں انھیں زہر دیا گیا جس سے ان کی صحت خراب ہوتی گئی اور پھر آخر میں وہ انتقال کر گئے۔ اس معاملے میں مجسٹریٹ جانچ کا حکم صادر ہوا تھا، لیکن اس کی جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس میں بتایا جا رہا ہے کہ مختار انصاری کی موت کی وجہ ’زہر‘ نہیں بلکہ دورۂ قلب ہے۔

مجسٹریل رپورٹ انتظامیہ نے حکومت کے حوالے کر دی ہے۔ اس سے قبل پوسٹ مارٹم اور بسرا جانچ رپورٹ میں بھی مختار انصاری کو زہر دیے جانے کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔ اس سے اب واضح ہو گیا ہے کہ مختار انصاری کی موت حقیقی معنوں میں دورۂ قلب سے ہی ہوئی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ باندہ جیل میں بند مختار انصاری کی 28 مارچ کی دیر شب میڈیکل کالج میں علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔ مختار انصاری کے اہل خانہ نے انھیں جیل میں زہر دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دورۂ قلب سے موت کی تصدیق کے بعد وسرا محفوظ کر جانچ کے لیے لکھنؤ بھیجا گیا تھا۔ 20 اپریل کو وسرا رپورٹ میں بھی زہر کی تصدیق نہیں ہوئی تھی، لیکن اہل خانہ کے الزامات کے بعد حکومت کے حکم پر موت کی وجہ جاننے کے لیے مجسٹریل و عدالتی جانچ بٹھائی گئی۔ مجسٹریل جانچ اے ڈی ایم فنانس راجیش کمار نے کی۔

یہ جانچ تقریباً پانچ ماہ تک چلی جس میں جیل افسران، ملازمین، علاج کرنے والے ضلع اسپتال کے ڈاکٹر، بھرتی کرنے والے میڈیکل کالج کے ڈاکٹر، ملازمین اور پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر وغیرہ سمیت 100 لوگوں کے بیان لیے گئے۔ پوسٹ مارٹم اور وسرا رپورٹ، جیل کے سی سی ٹی وی فوٹیج، بیرک کی جانچ اور کھانے کی جانچ رپورٹ وغیرہ کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اس پوری جانچ میں زہر سے موت ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اس رپورٹ کی انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جانچ کے دوران مختار کو زہر دے کر مارنے کا الزام لگانے والے بیان دینے سے متعلق ثبوت سامنے نہیں آئے۔ مجسٹریل جانچ رپورٹ گزشتہ 6 ستمبر کو حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔