جگدیپ دھنکڑ کو بی جے پی کا انعام، مختار عباس کو صدمہ...جمال عباس فہمی

دھنکڑ کو پارٹی نے نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنایا ہے، دھنکڑ کے نائب صدر عہدے کا امیدوار بن جانے سے مختار عباس نقوی کی حالت نہ خدا ہی ملا، نہ وصال صنم! جیسی ہو گئی ہے!

مختار عباس نقوی، تصویر یو این آئی
مختار عباس نقوی، تصویر یو این آئی
user

جمال عباس فہمی

مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکڑ کو بی جے پی نے ممتا بنرجی کی ناک میں دم کرنے کا انعام دیتے ہوئے نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنا دیا ہے۔ یہ خبر بی جے پی کے مسلم چہرے مختار عباس نقوی کے لئے ان کی سیاسی زندگی کے سب سے بڑے صدمہ کی طرح ہے۔ ان کی حالت یہ مصرع بخوبی بیان کرتا ہے ’نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے۔‘

مختار عباس نے گزشتہ 6 جولائی کو مرکزی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے پاس پارٹی کی کوئی پوسٹ بھی نہیں ہے۔ مختار عباس نقوی اس خوش فہمی میں مبتلا تھے کہ دنیا بھر کے مسلم ملکوں کو مسلمانوں کے تئیں ہمدردی کا پیغام دینے کے لئے بی جے پی انہیں نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنا دے گی لیکن جگدیپ دھنکڑ کونائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنا کر مختار عباس نقوی کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا!


بی جے پی نے کئی پہلو سامنے رکھ کر جگدیپ دھنکڑ کو نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنایا ہے۔ دھنکڑ جب سے مغربی بنگال کے گورنر بنے ہیں انہوں نے مودی کی مرکزی سرکار کو آنکھیں دکھانے والی ممتا بنرجی کو پہلے روز سے پریشان کرنا شروع کر دیا تھا۔ کسی نا کسی بہانے سے دھنکڑ ممتا بنرجی کی ناک میں دم کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ اپنی سب سے بڑی سیاسی حریف کو پریشان دیکھ کر بی جے پی لیڈروں کے دلوں کو بڑی ٹھنڈک محسوس ہوتی تھی۔

دھنکڑکی امیدواری کی دوسری سب سے بڑی وجہ ان کا جاٹ ہونا ہے۔ راجستھان میں جاٹ ایک بڑی سیاسی طاقت ہیں۔ اسمبلی الیکشن میں دھنکڑ فیکٹر بڑا کام آئے گا۔ اتر پردیش سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں پارٹی اور حکومت سے ناراض چل رہے جاٹوں کو رام کرنے میں بی جے پی کو کامیابی ملے گی۔ جہاں تک مختار عباس نقوی کا معاملہ ہے۔ بی جے پی کو اچھی طرح معلوم ہے کہ انہیں نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنا کر اسے کوئی بڑا سیاسی فائدا ہونے والا نہیں ہے۔ ملک کے مسلمانوں میں مختار عباس نقوی مقبول نہیں ہیں اور ان کو نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنانے سے مسلمان بی جے پی کے ووٹر نہیں بننے والے۔


رسول اللہؐ کی شان میں گستاخی کی وجہ سے جو کچھ مسلم ممالک تھوڑا بہت ناراض ہوئے تھے ان کی ناراضگی کو مودی سرکار نے نوپور شرما کو پارٹی سے نکال کر دور کر دیا ہے۔ مسلم ممالک ہندستان کے مسلمانوں کے کتنے ہمدرد ہیں یہ بھی مودی سرکار کو اچھی طرح سے معلوم ہے۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کے مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا گیا۔ ان کی سیاسی، معاشی اور مذہبی حیثیت کو نقصان پہنچانے کا ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے لیکن کسی مسلم ملک نے اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہیں کی۔

ہندستان میں مسلمانوں کے ساتھ کتنی بھی زیادتیاں ہو جائیں کوئی مسلم ملک بولنے والا نہیں ہے۔ مختار عباس نقوی کو نائب صدر کے عہدے کا امیدوار بنا کر بی جے پی کو کسی قسم کا کوئی سیاسی اور سفارتی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ مختار نقوی کو بھی اس بات کا اندازہ ہو جانا چاہئے کہ بی جے پی کی نظر میں ان کی حیثیت کتنی ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔