تبدیلیٔ مذہب کے الزام میں محمد عمر گوتم اور قاضی جہانگیر عالم گرفتار
یو پی کے اے ڈی جی (نظم و نسق) پرشانت کمار نے دعوی کیا کہ گرفتار ملزمین نے ابتدائی پوچھ گچھ میں اس بات کو قبول کیا کہ وہ لوگ تقریبا ایک ہزار افراد کا تبدیلی مذہب کراچکے ہیں۔
لکھنو: اترپردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی دستے(اے ٹی ایس) نے تبدیلی مذہب کے الزام میں دو افراد کو دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے گرفتار کیا ہے۔الزام ہے کہ گرفتار ملزمین قبول اسلام کے لئے ایک ہزار افراد کی ذہن سازی کررہے تھے۔ ریاست کے اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(اے ڈی جی)نظم ونسق پرشانت کمار نے آج یہاں بتایا کہ اترپردیش میں تبدیلی مذہب کا ایک بڑا گیم چل رہا تھا۔ غیر مسلموں کے اسلام مذہب قبول کرانے کے گروہ کی اطلاع ملنے کے بعد ہم نے اے ٹی ایس کو مستعد کردیا تھا۔
پرشانت کمار نے بتایا کہ اس ضمن میں اے ٹی ایس نے جامعہ نگر علاقے سے مفتی قاضی جہانگیر اور محمد عمر گوتم کو گرفتار کیا ہے۔پولیس نے اس ضمن میں محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی کے خلاف متعدد دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گرفتار ملزمین نے ابتدائی پوچھ گچھ میں اس بات کو قبول کیا کہ وہ لوگ تقریبا ایک ہزار افراد کا تبدیلی مذہب کراچکے ہیں، اور ان کی مسلموں سے شادی کرائی ہے۔دعوی کے مطابق عمر اور اس کے ساتھی تبدیلی مذہب کے لئے دہلی میں ’اسلامک دعوہ سنٹر‘ چلاتے ہیں، جس کا اصل مقصد غیر مسلموں کو اسلام سے قریب کرنا ہے۔
پرشانت کمار کا کہنا ہے کہ تبدیلی مذہب کے لئے اس آئی ڈی سی ادارےو عمر کے بینک کھاتوں میں ودیگر ذرائع سے بڑی مقدار میں رقم دستیاب کرائی جاتی ہے۔ اس کام کے لئے بیرون ممالک سے بھی فنڈنگ کی جاتی ہے اور اس کی جانچ کرائی جارہی ہے۔ اے ڈی جی پرشانت کمار نے یہ بھی بتایا کہ ان افراد کے تعلقات آئی ایس آئی سے وابستہ ہونے کے شبہات ہیں۔یہ گروہ ڈیف،ڈمب اور خواتین کو اپنا ٹارگیٹ بناتے ہیں، اور تبدیلی مذہب کے بعد ان کی شادی کراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمین آسانی سے دستیاب غریب کنبوں، بے روزگارلڑکوں-لڑکیوں وغیرہ کی نشاندہی کر کے ہیں اور بعد میں انہیں مختلف طرح کی لالچ اور اپنے مذہب کے تئیں ان کے اندر نفرت پیدا کرا کر تبدیلی مذہب کراتے ہیں۔
دعوی کے مطابق اے ٹی ایس نے گرفتار ملزمین کے قبضے سے ایک ہزار خواتین و بچوں کے ناموں کی لسٹ ضبط کی ہے۔نوئیڈا،وارانسی،کانپور کے متعدد خواتین و بچوں نے اسلام قبول کیا ہے۔کانپورسے ایک بچے کو ساوتھ انڈیا کے کسی شہر لے جایا گیا ہے اے ٹی ایس اس کے بارے میں پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے۔
گرفتار مولانا جہانگیر اور عمر گوتم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ مبینہ طور سے لکھنو کے کسی مسلم آرگنائزیشن سے وابستہ ہیں۔محمد عمر گوتم ولد دھن راج سنگھ گوتم نے سال 1970میں اسلام قبول کیا تھا۔ اس کے بعد وہ دہلی چلے گئے اور تبلیغ کے کام سے وابستہ ہوئے جہاں ان کی ملاقات مولانا جہانگیرسے ہوئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔