ایم ایس رام چندر راؤ نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف لیا

جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے 16ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف لیا، تقریب کے دوران ریاستی عہدیدار اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

رانچی: جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ نے بدھ کی صبح جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔ یہ تقریب ریاستی راج بھون میں منعقد ہوئی، جہاں جھارکھنڈ کے گورنر سنتوش کمار گنگوار نے انہیں عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ تقریب میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، اسمبلی کے اسپیکر رویندر ناتھ مہتو اور دیگر وزراء و اہم شخصیات نے شرکت کی۔

جسٹس رام چندر راؤ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے 16ویں چیف جسٹس ہیں۔ ان سے قبل جسٹس بی آر سارنگی 19 جولائی کو ریٹائر ہوئے تھے اور تب سے اس عہدے کی ذمہ داری کارگزار چیف جسٹس سوجیت نارائن پرساد سنبھال رہے تھے۔

جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ اس سے پہلے ہماچل پردیش کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں تبادلے کا نوٹیفکیشن 21 ستمبر کو حکومت ہند کی وزارت قانون و انصاف کی طرف سے جاری کی گئی تھی۔ جسٹس راؤ کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس کے پاس قانون و انصاف کی بھرپور روایات ہیں۔ ان کے والد جسٹس ایم جگن ناتھ راؤ سپریم کورٹ کے جج تھے، جب کہ ان کے دادا بھی آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے جج رہے تھے۔


جسٹس رام چندر راؤ کو 29 جون 2012 کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔ بعد میں 31 اگست 2021 کو انہیں تلنگانہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور 30 مئی 2023 کو وہ ہماچل پردیش ہائی کورٹ میں اسی عہدے پر منتقل ہوئے۔

جسٹس راؤ کا جنم 7 اگست 1966 کو حیدرآباد میں ہوا۔ انہوں نے بھوانس نیو سائنس کالج، عثمانیہ یونیورسٹی سے بی ایس سی ریاضی آنرز کی تعلیم حاصل کی، جہاں وہ یونیورسٹی ٹاپر رہے۔ انہوں نے 1989 میں عثمانیہ یونیورسٹی کے قانون کالج سے ایل ایل بی کی امتحان کامیابی حاصل کی اور آخری سال میں بہترین نمبرات حاصل کرنے پر انہیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔

جسٹس رام چندر راؤ نے 1989 میں ہی وکالت کے لیے رجسٹریشن کرایا۔ 1991 میں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے سول قانون، مصالحت، کمپنی قانون، انتظامی اور آئینی قانون، مزدور و خدمات کے قانون کے شعبوں میں کئی سال تک عملی طور پر کام کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔