کیا شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والے مسلمان ایک گندگی ہیں عارف صاحب!

کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے انڈین ہسٹری کانگریس کی تقریب میں جو کچھ کہا کیا وہ سب آر ایس ایس اور مرکزی حکومت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے تھا؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

انڈین ہسٹری کانگریس کا 80 واں اجلاس معروف مورخ عرفان حبیب اور کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے مابین اختلافات کی وجہ سے متنازعہ ہو گیا لیکن اس موقع پر عارف محمد خان نے شہریت ترمیمی قانون پر بولتے ہوئے جو بیان دیا ، اگر وہ صحیح ہے تو انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنےوالوں کے زخموں پر نمک پاشی ضرور کی ہے۔

انڈین ہسٹری کانگریس کے نائب صدر عرفان حبیب نےایک ویب ساٹ کو بتایا کہ عارف محمد خان نے جب شہریت ترمیمی قانون کے حق میں بولنا شروع کیا اور انہوں نے مولانا آزاد کے تقسیم وطن کے تعلق سے ایک بیان کو حوالہ بنا کر پیش کیا تو ہنگامہ ہو گیا۔عارف نے مولانا آزاد کا ایک بیان پیش کیا جو پاکستان میں شائع ہوا ہے ’’ تقسیم کے ساتھ ملک سے گندگی چلی گئی ہے۔‘‘ عارف نے کہا ’’مولانا آزاد نے کہا تھا کہ تقسیم کے ساتھ گندگی چلی گئی ہے لیکن اب جو میں یہاں مظاہرہ دیکھ رہا ہوں تو میں سمجھتا ہوں کہ کچھ گندگی تالاب میں رہ گئی ہے۔‘‘ ان کے اس بیان پر عرفان حبیب نے کھڑے ہو کر کہا کہ ’’آپ گاندھی اور آزاد کے بیان کیوں کوٹ کر رہے ہیں آپ کو تو ناتھو رام گوڈ سے کے بیان کو کوٹ کرنا چاہئے۔‘‘


عارف محمد خان کے مولانا آزاد کے تعلق سے دیے گئے بیان پر مورخ عرفان حبیب نے کہا ’’یہ بیان مولانا آزاد کا بنایا ہوا بیان ہے۔ مولانا آزاد نےکبھی نہیں کہا کہ ہندوستانی مسلمان تالاب میں گندگی کی مانند ہیں۔ عارف محمد خان اس کو کوٹ کر رہے ہیں جو پاکستان میں شائع ہوا ہے لیکن ہندوستان میں مولانا آزاد کے جو بیان شائع ہوئے ہیں ان میں انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ میں خود وہاں موجود تھا جب مولانا آزاد نے 1948 میں اپنا خطاب کیا تھا۔ خان اگر ہندوستانی مسلمانوں کو گندگی سے تعبیر کریں گے تو آپ کا کیا رد عمل ہو گا۔‘‘

معروف مورخ عرفان حبیب نے کہا کہ انڈین ہسٹری کانگریس کی تقریب ہماری تقریب تھی نہ کہ عارف محمد خان کی۔ اگر انہوں نے سی اے اے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا تھا تو وہ اپنی ایک تقریب منعقد کر کے کر لیتے لیکن انڈین ہسٹری کانگریس کے اجلاس کے اپنے ضابطے ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ تقریب گاہ میں پہنچے تو انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے وہ کسی نظربندی کیمپ میں داخل ہو ئے ہوں۔ عرفان حبیب نے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انڈین ہسٹری کانگریس کی کسی تقریب میں پولس موجود تھی جبکہ ہماری ان تقریبات میں بھی پولس کبھی نہیں آتی جہاں صدر جمہوریہ شرکت کرتے ہیں۔


عرفان حبیب نے بتایا کہ وہاں موجود لوگوں نے کشمیر سمیت تمام پہلوؤں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈین ہسٹری کانگریس نے اپنی منظو ر کی گئی قرارداد میں کہا ہے کہ کیرالہ حکومت حراست میں لئے طلباءکی شناخت مرکزی ایجنسیوں کو نہ دے اور اس نے انٹرنیٹ خدمات کے معطل کئے جانے کی بھی مذمت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔