’انڈیا‘ کے ارکان پارلیمنٹ کا پھر وزیر اعظم مودی سے منی پور پر بیان دینے کا مطالبہ، پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی جاری

’انڈیا‘ کے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے کھڑگے کے چیمبر میں منی پور تشدد پر پارلیمنٹ میں حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اجلاس کیا اور وزیر اعظم کے جامع بیان کے اپنے مطالبے کو دہرایا

ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے اور پی ایم مودی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہل: انڈیا بلاک کے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے منگل کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے چیمبر میں منی پور تشدد پر پارلیمنٹ میں حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اجلاس میں شرکت کی اور دونوں ایوانوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے جامع بیان کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔

ذرائع کے مطابق 'انڈیا' کی جماعتوں نے لوک سبھا میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کھڑگے کے کمرے میں منعقدہ اجلاس میں آر جے ڈی، عام آدمی پارٹی، ترنمول کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے لیڈروں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد کھڑگے نے ٹوئٹر پر لکھا ’’منی پور میں 83 دنوں تک جاری رہنے والے تشدد کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں ایک جامع بیان دینے کی ضرورت ہے۔ وہاں کی ہولناکیاں اب آہستہ آہستہ منظر عام پر آ رہی ہیں۔ 'انڈیا' منی پور تشدد پر مودی حکومت سے جواب مانگتا ہے۔‘‘


شمال مشرق کی صورتحال کو نازک قرار دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے ایوان بالا میں کہا کہ "یہ ہماری حساس سرحدی ریاستوں کے لیے بہتر نہیں ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنا تکبر چھوڑیں اور منی پور پر ملک کو اعتماد میں لیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو بتانا چاہئے کہ ان کی حکومت صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کیا کر رہی ہے اور منی پور میں معمولات کب بحال ہوں گے؟

منی پور معاملے پر اپوزیشن کا ہنگامہ، لوک سبھا کی کارروائی ملتوی

لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان نے منی پور معاملے پر مسلسل ہنگامہ کھڑا کیا جس کی وجہ سے مانسون سیشن میں مسلسل چوتھے دن وقفہ سوالات کا وقت متاثر رہا اور اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔


برلا نے جیسے ہی وقفہ سوالات شروع کیا، اپوزیشن کے اراکین نےہنگامہ کرتے ہوئے کرسی کے سامنے آ کر نعرے بازی شروع کر دی۔ اسپیکر نے وقفہ سوالات شروع کرنے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن ارکان مسلسل شوروغل کرتے رہے۔ ہنگامہ بڑھتا ہوا دیکھ کر لوک سبھا کے اسپیکر نے اراکین کو سمجھانے کی کوشش کی۔ مگر اراکین پر کوئی اثر نہیں ہوا، لہذا انہوں نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔