مدھیہ پردیش: شیوراج حکومت کی پالیسیوں کے خلاف طبی اہلکار ہڑتال پر

آیوش ڈاکٹروں نے ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کے برابر تنخواہ اور دیگر سہولیات نہ ملنے کا معاملہ اٹھایا۔ ریاست میں تقریباً 9 ہزار آیوش ڈاکٹر خدمت دے رہے ہیں جن کا الزام ہے کہ انھیں بہت کم تنخواہ مل رہی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش میں کورونا بحران میں غیر مستقل طور پر خدمات دینے کے لیے رکھے گئے طبی اہلکاروں کے ہڑتال پر چلے جانے سے طبی خدمات کے متاثر ہونے کے آثار بن گئے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ ان ملازمین کے لیے پالیسی تیار کر کانٹریکٹ کیڈر میں ضم کیا جائے۔ ریاست میں کورونا انفیکشن کے درمیان طبی خدمات کو بہتر بنائے رکھنے کے لیے آیوش ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سمیت دیگر ملازمین کو عارضی طور پر خدمات میں رکھا گیا تھا۔

آیوش ڈاکٹروں نے ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کے برابر تنخواہ اور دیگر سہولیات نہ ملنے کا معاملہ اٹھایا ہے۔ ریاست میں تقریباً 9 ہزار آیوش ڈاکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ انھیں بہت کم تنخواہ دی جا رہی ہے۔ وہ بھی اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈال کر خدمات دے رہے ہیں، لیکن حکومت ان کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ان سبھی کے ہڑتال پر جانے سے طبی خدمات متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔


سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے اس ہڑتال کو لے کر کہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں کورونا وبا کے دوران خدمات میں لیے گئے غیر مستقل طبی اسٹاف، پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسنگ اسٹاف ریاست میں غیر معینہ ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران جب عام لوگ اور حکومت کو ان طبی اہلکاروں کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، تب انھوں نے اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر عوام کی اور ریاست کی بھرپور خدمت کی ہے۔ ان کورونا جنگجوؤں نے فیلڈ میں رہ کر، ایک سال تک ریاست میں کورونا سیمپلنگ کے کام، کووڈ کیئر سنٹر میں ڈیوٹی سے لے کر وبا کے کنٹرول کے لیے متعدد کام کیے ہیں۔

کمل ناتھ کا کہنا ہے کہ ایسے کورونا جنگجوؤں کی حکومت کو حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ میں ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے نئی پالیسی تیار کی جائے اور ان غیر مستقل کووڈ-19 جنگجوؤں کو کانٹریکٹ کیڈر میں ضم کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔