ایم پی: کارم ندی پر زیر تعمیر ڈیم ٹوٹنے کا خطرہ، 18 گاوؤں خالی کرائے گئے، فوج اور فضائیہ متحرک
راجیش راجورہ نے کہا کہ ڈیم ٹوٹنے کے خطرے کے پیش نظر ضلع دھار کے 12 گاؤں اور کھرگون ضلع کے 6 گاؤں یعنی کل 18 گاؤں کو خالی کرایا گیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر ریلیف کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔
بھوپال: مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں نرمدا کی معاون کارم ندی پر بنائے گئے کوٹھیرا ڈیم کے ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ڈیم سے پانی کے رساؤ کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ انتظامیہ نے خطرہ کے پیش نظر ڈیم کے ذیلی علاقے میں واقع 18 گاوؤں کو خالی کرا لیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر بنائے گئے راحتی خیموں میں بھیج دیا ہے۔ وہیں، انتظامیہ اور محکمہ آبی وسائل نے پانی کے رساؤ کو روکنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دو ہیلی کاپٹروں اور فوج کو تیار رکھا گیا ہے۔
یہ ڈیم ضلع دھار کی تحصیل دھرما پوری میں کارم میڈیم ایریگیشن پروجیکٹ کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے لیکن گزشتہ دنوں سے وقفے وقفے سے ہونے والی موسلادھار بارش کی وجہ سے اس زیر تعمیر ڈیم کے بھر جانے کے سبب رساؤ اور مٹی کا کٹاؤ شروع ہو گیا ہے۔ ریاستی محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری راجیش راجورہ نے کہا کہ جمعہ کی صبح ڈیم کے 'ڈاؤن اسٹریم' کی مٹی کے پھسلنے کی وجہ سے خطرے کی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ اس ڈیم کی لمبائی 590 میٹر اور اونچائی 52 میٹر ہے۔ ساتھ ہی اس ڈیم میں 15 ملین کیوبک میٹر پانی بھرا ہوا ہے۔
راجیش راجورہ نے کہا کہ ڈیم ٹوٹنے کے خطرے کے پیش نظر ضلع دھار کے 12 گاؤں اور کھرگون ضلع کے 6 گاؤں یعنی کل 18 گاؤں کو خالی کرایا گیا ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر ریلیف کیمپوں میں بھیجا گیا ہے۔ ڈیم کی جانچ کے لئے اندور اور بھوپال سے ماہرین کی ٹیمیں بھی بلائی گئی ہیں اور ان کے مشورے پر ہی ڈیم کے قریب ایک نہر بنائی گئی ہے، تاکہ زائد پانی تیزی سے نکالا جاسکے۔ ساتھ ہی حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے ایئر فورس کے ہیلی کاپٹر اور فوج کی ایک کمپنی کو تعینات رکھا گیا ہے۔
ضلع کلکٹر ڈاکٹر پنکج جین نے بتایا کہ یہ ڈیم پہلی بار پانی سے بھرا ہے۔ جمعرات کی دوپہر ایک بجے اطلاع ملی کہ ڈیم سے پانی کا اخراج ہو رہا ہے۔ اس کے بعد محکمہ آبی وسائل کے افسران کو بلایا گیا اور اس رساؤ کو روکنے کی کوششیں شروع کی گئیں۔ تاہم جمعہ کی صبح سے اس ڈیم سے پانی کے رساؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ہم تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں اور صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔