لو جہاد معاملہ: افروزل کے گاؤ ں میں ماتم کا ماحول
پانچ ہزار کی آبادی والے سید پور گاؤں میں چاروں طرف ماتم پسرا ہوا ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے پورا گاؤں افروزل کے گھر پر سمٹ کر آگیاگیا ہے جس گھر پر پختہ چھت بھی نہیں ہے۔
ہر آنے والے شخص کے منہ پر بس یہی ایک سوال ہے کہ افروزل کی تدفین کہاں ہوگی؟ سیدپور میں یا راجستھان میں؟ اگر سید پور میں ہو گی تو کب تک میت آئے گی؟ کون میت لینے جا رہا ہے؟ افروزل تو ایسا نہیں تھا پھر ایسا کیوں ہوا؟ اور اب اس کے بچوں کا کیا ہوگا ؟ حیرت اور غصے کے بیچ لوگ بار بار یہ دہرا رہے ہیں کہ افروزل بہت اچھا آدمی تھا اور اس کے ساتھ ایسا کیوں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں۔
’’لو جہاد کے نام پر افروزل کا قتل انسانیت کی موت!‘‘
لو جہاد یا ہندوتوا دہشت گردی، لیکن اس وقت کیوں!
’’وسندھرا حکومت مسلمانوں کے خلاف تشدد روکنے میں ناکام‘‘
’’لو جہادیوں تمہارا یہی انجام ہوگا‘‘..دیکھیں ویڈیو
مالدہ کے رہنے والے اور نارتھ بنگال فیڈریشن آف مائنارٹی ایجو کیشن تنظیم کے عہدے دار مبارک حسین 25 کلومیٹر کا سفر طے کرکے سید پور پہنچے تو انہوں نے وہاں یہ منظر دیکھا۔ مبارک کا کہنا ہے کہ ’’وہ غریب مزدور تھا جو مزدوری کرنے کے لئے راجستھان گیا تھا ، وہ یہاں سے وہاں کے لئے مزدور بھی لے جاتا تھا۔ وہ وہاں بلڈنگ بنوانےکا کام کرتا تھا۔ کافی دنوں سے وہاں وہ رہ رہا تھا تو اس کا ملزم کے گھر آنا جانا بھی تھا۔ ملزم کو یہ شک ہو گیا کہ افروزل کے اس کی بہن کے ساتھ کچھ تعلق ہیں۔ یہ بات دیگر لوگوں نے اس کے ذہن میں بٹھا دی تھی‘‘۔
ملزم شمبھو لال نے افروزل کا قتل کیسے کیا اس پر مبارک کا کہنا ہے کہ ’’ وہ اس (افروزل) کے پاس گیا اور بولا کہ کچھ کام ہے اس کو دیکھ لے اور بتا کہ اس کو کیسے کرنا ہے۔ یہ کہہ کر ملزم اس کو ساتھ لے گیا اور دور لے جاکر اس پر پیچھے سے حملہ کر دیا اور پھر تو سب کچھ ویڈیو میں ہے ہی‘‘۔
مبارک نے بتایا کہ 48 سالہ مرحوم افروزل کے اہل خانہ کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ بیٹھے بٹھائے اچانک یہ سب کچھ کیسے ہو گیا۔ ماتم کے ماحول میں اس کی اہلیہ گل بہار کا کہنا تھا کہ ’’دوپہر تین بجے راجستھان پولس کے ایک فون نے ہمارا سب کچھ تباہ کر دیا ۔ پولس نے فون کر کے بتایا کہ میرے شوہر کو قتل کر دیا گیا ہے۔ جس نے میرے شوہر کا اس بے رحمی سے قتل کیا اوراس کا ویڈیو بنا کر پوری دنیا میں بھیجا ، اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہونا چاہئے ۔ مجھے انصاف چاہئے ‘‘۔ افروزل کے قریبی رشتہ داروں کے مطابق وہ گزشتہ 12سال سے راجستھان میں مزدوری کر رہا تھا اور دو ماہ پہلے ہی وہ گاؤں اپنے گھر والوں سے ملنے آیا تھا۔ تین بچیوں کا باپ افروزل اپنی تیسری بیٹی کی شادی کی تیاری کر رہا تھا۔
غم و غصہ سے لبریز افروزل کی بیٹی رزینہ خاتون کو اپنے آپ پر قابو نہیں آ رہا ’’میں نے ویڈیو میں اپنے والد کی چیخیں سنی ہیں ، مجھے انصاف چاہئے ،ان درندوں کا اس سے بھی برا حشر ہونا چاہئے۔ میرے والد روز گھر پر فون کرتے تھے ۔ ہم لوگوں کو نہیں معلوم لو جہاد کیا ہوتا ‘‘۔ اس کے پڑوسی جاوید چودھری کا کہنا تھا’’وہ (افروزل) خدا سے ڈرنے والا شخص تھا ، اس کے بیوی بچے ہیں ، اس کی بچیوں کے بچے ہیں ۔ اس کے ساتھ ایسا کون کر سکتا ہے‘‘۔
ملزم شمبھو لال کی بیوی سیتا کے پاس کوئی جواب نہیں ہے ۔ اس کے بھی سمجھ میں نہیں آ رہا کہ اس کے شوہر نے ایسا کیوں کیا ۔لیکن وہ الگ الگ بیان دے کر کہیں نہ کہیں اپنےشوہر کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اس نے کہا کہ اس کا شوہر نشہ کرتا تھا جبکہ پولس کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں محسوس ہوتا کہ وہ نشہ کرتا ہے۔ سیتا نے اپنے شوہر کے بارے میں یہ بھی کہا کہ وہ دماغی طور پر بیمار ہے لیکن آئی جی سریواستو نے اس تعلق سے کہا کہ ایسا یقین کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ واردات کو انجام دینے کے بعد شمبھولال اپنے بھانجے اور 12سالہ بچی کو لے کر فرار ہو گیا تھا، اسے بعد میں ایک رشتہ دار کےگھر سے گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد خود شمبھو لال نے میڈیا سے کہا ’’ وہ میری کالونی کی ایک لڑکی کو لے گیا تھا جس کو میں واپس لے کر آیا تھا۔ اس وقت سے مجھے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں اور مجھے ڈر تھا، اس لئے میں نے ایسا کیا‘‘۔
ملک میں اگر نفرتوں کے ماحول پر قابو نہیں پایا گیا تو ایسے اورشمبھو لال پیدا ہوتے رہیں گے اور ایسے ہی لوگ قتل ہوتے رہیں گے ، بچے یتیم اور عورتیں بیوا ہوتی رہیں گی ۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Dec 2017, 5:04 PM