منریگا کا 70 فیصد بجٹ سال کے پہلے 5 مہینوں میں ہی خرچ، منصوبہ ٹھپ ہونے کی کگار پر!
اعدادوشمار سے انکشاف ہوتا ہے کہ حکومت نے اس سال کے بجٹ میں منریگا کی مد میں جو 73000 کروڑ روپے کا التزام کیا تھا، اس میں سے 51815 کروڑ روپے پہلے 5 مہینوں میں ہی خرچ ہو چکے ہیں۔
مرکزی حکومت بھلے ہی ڈھنڈورہ پیٹتی رہے کہ ملک میں بیروزگاری نہیں ہے اور لوگوں کی نوکریاں نہیں گئی ہیں، لیکن وزارت دیہی ترقی کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے پیمانے پر نوکریوں سے ہاتھ دھونے والے افراد منریگا کے تحت کام کر رہے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق مرکزی حکومت کی طرف سے 70 فیصد سے زیادہ فنڈ رواں مالی سال کے شروعاتی 5 مہینوں میں ہی خرچ ہو چکا ہے۔ اعدادوشمار سے انکشاف ہوتا ہے کہ حکومت نے اس سال کے بجٹ میں منریگا کی مد میں جو 73000 کروڑ روپے کا التزام کیا تھا، اس میں سے 51815 کروڑ روپے پہلے 5 مہینوں میں ہی خرچ ہو چکے ہیں۔
حکومت نے فی الحال منریگا کے بجٹ میں ترمیم کر کے اس میں اضافہ نہیں کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں مالی سال 2021-22 کے پہلے 5 مہینوں میں ہدف کا تقریباً 70 فیصد (69.96 فیصد) اجرت کے دن خرچ ہو چکے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق 277.89 کروڑ اجرت کے دن میں سے 169.4 کروڑ افرادی کام کے دن خرچ ہوئے ہیں۔ اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بقیہ مہینوں کے لئے اب پیسہ اور کام کے دن دونوں ہی کم پڑیں گے۔ اس سے لوگوں کو منریگا کے تحت کام ملنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ باقی 7 مہینوں کے لئے صرف 108 دن کام کے باقی رہتے ہیں۔
خیال رہے کہ منریگا کے تحت کام مانگنے والوں کی تعداد میں گزشتہ 4 مہینوں کے دوان زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اپریل میں 2.73 کروڑ گھروں نے منریگا کے تحت کام مانگا، وہیں، مئی میں 2.76 کروڑ افراد نے، جبکہ جون کے مہینے میں ان کی تعداد 3.51 کروڑ تک جا پہنچی، اس کے بعد جولائی میں 3.19 کروڑ افراد نے کام کا مطالبہ کیا۔ جولائی میں کام مانگنے والوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے مانسون اور انتظامی تاخیر قرار دی جا رہی ہے۔
سال 2020-21 کے بجٹ میں منریگا کے لئے 61500 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے لیکن خرچ 111500 کروڑ روپے ہو گئے۔ اس سال کے بجٹ میں گزشتہ کے ترمیمی بجٹ سے 38500 کروڑ کی کمی کی گئی۔ سال 2019-20 میں مرکزی حکومت نے منریگا کے لئے 60 ہزار کروڑ روپے مختص کئے تھے جبکہ خرچ 71020 روپے پوئے تھے۔ یاد رہے کہ منریگا طلب پر مبنی اسکیم ہے اور مزدوری کی ادائیگی میں تاخیر سے کئی ریاستوں میں بہت برا اثر پڑا ہے اور غربت کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔
نریگا سنگھرش مورچہ کی رکن دیب مالیہ نندی کہتے ہیں، "اگر ہم فرض کریں کہ رواں مالی سال میں کم از کم 6 کروڑ خاندان اوسطاً 60 دن کام کریں گے، تو اس طرح 360 کروڑ افرادی کام کے دن بنتے ہیں۔ موجودہ اوسط فی شخص فی دن کی شرح 281.93 روپے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رواں مالی سال کے لیے زمینی سطح پر مسلسل کام کرنے کے لیے کم از کم 1.02 لاکھ کروڑ روپے درکار ہوں گے۔‘‘ قابل غور ہے کہ رواں مالی سال میں اب تک 5.36 کروڑ گھرانوں نے کام کیا ہے، جبکہ مالی سال 2020-21 میں 7.55 کروڑ گھرانوں نے کام کیا تھا۔
ناکافی الاٹمنٹ کی وجہ سے زمینی سطح پر کام سست رہا ہے۔ نندی کہتے ہیں "مرکز کی طرف سے کارکنوں کو کی جانے والی ادائیگی میں مستقل طور پر تاخیر ہوئی ہے۔ رواں مالی سال میں مرکزی کی طرف سے بقایہ جات واگزار کرنے میں تقریباً ایک ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔ مزید برآں، حال ہی میں شروع ہونے والا ذات پر مبنی ادائیگیوں کا عمل غیر ضروری ہے اور اس سے ادائیگیوں میں مزید تاخیر ہونے کا اندیشہ ہے۔ حکومتی کوششوں میں اس بار کمی رہی ہے۔
نندی نے مزید کہا کہ "وبائی سال میں جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے اس کا زیادہ بجٹ مختص ہونا چاہیے اور 150 دن کے کام کا انتظام ہونا چاہئے۔ ماسٹر سرکلر میں یہ شق موجود ہے کہ آفات کی صورت میں کام کے دنوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ کورونا ایک قدرتی آفت ہے اور اس رقم کو قومی ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ سے بھیجا جا سکتا ہے۔ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے اجرت میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔