دہلی میں مختلف وجوہات کی بنا پر 1000 سے زیادہ مکانات مسمار، 5838 افراد نامساعد حالات کے شکار، رپورٹ میں انکشاف

راجدھانی دہلی میں زمین کے مالکانہ حقوق رکھنے والی مختلف ایجنسیوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 1123 مکانات کو منہدم کیا، جس سے کل 5838 افراد متاثر ہوئے

انہدامی کارروائی کی فائل تصویر / Getty Images
انہدامی کارروائی کی فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہاؤسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک (ایچ ایل آر این) کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی اور ریاستی دونوں سطحوں پر سرکاری حکام نے 2021 میں 36480 گھروں کو مسمار کیا، اس طرح ملک بھر میں 2 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا۔ ٹائم آف انڈیا کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق راجدھانی دہلی میں زمین کے مالکانہ حقوق رکھنے والی مختلف ایجنسیوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 1123 مکانات کو منہدم کیا، جس سے کل 5838 افراد متاثر ہوئے۔

قومی راجدھانی میں رواں سال فروری اور جولائی کے درمیان انہدام کے کئی واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں الزام عائد گیا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر معاملات میں مناسب طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا اور متاثرہ افراد کی بازآبادکاری نہیں کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’زبردستی بے دخلی‘ خاندانوں کی نقل مکانی، گھروں اور معاش سے محرومی، بچوں کی تعلیم میں خلل، صحت پر شدید اثرات اور دیگر نتائج کے علاوہ جسمانی اور نفسیاتی صدمہ کا بھی باعث بنتی ہے۔

قومی راجدھانی میں لوگوں کو بے دخل کرنے کی وجوہات میں سے کچی آبادیوں کی صفائی، انسداد تجاوزات یا تزئین کاری کی مہم اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل ہیں۔


دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے سرکاری اراضی کو خالی کرنے کے لیے انہدام کی متعدد مہمات چلائیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’’فروری 2021 میں ڈی ڈی اے نے شاستری پارک میں 150 مکانات مسمار کر دئے۔ دھوبی گھاٹ کے علاقے میں ڈی ڈی اے نے پولیس کے ساتھ مل کر 26 مکانات کو مسمار کیا۔ دسمبر 2021 میں ڈی ڈی اے نے کالکاجی میں 140 سے زائد مکانات کو متاثرہ خاندانوں کی بازآدکاری کئے بغیر، گرا دیا۔‘‘ خیال رہے کہ ڈی ڈی اے نے ٹائمز آف انڈیا کے ذریعہ اس معاملہ کے تعلق سے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کی مسلسل کمی اور غریبوں کے لیے چلائی جا رہی اسکیموں کے غلط کے سبب دہلی میں بے دخل کنبے نامساعد حالات زندگی میں رہنے پر مجبور ہیں اور ریاست کی جانب سے بحالی کے منتظر ہیں۔

ایچ ایل آر این نے رپورٹ میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ کسی بھی بے دخلی کے منصوبے کو حتمی شکل دینے سے پہلے تمام متاثرہ افراد کی آزادانہ، پیشگی اور تحریری رضامندی کو یقینی بناتے ہوئے مناسب عمل کی پیروی کی جانی چاہئے۔ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام بے دخل خاندانوں کو فوری طور پر متبادل رہائش فراہم کی جانی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔