ملک میں کورونا کے 10 ہزار سے زیادہ نئے کیسز، فعال کیسز کی تعداد 53 ہزار سے متجاوز
پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 10753 نئے کیسز درج کئے گئے، اس کے علاوہ یومیہ مثبتیت کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یہ 6.78 فیصد ہو گیا ہے اور ہفتہ وار مثبتیت کی شرح 4.49 فیصد ہے
نئی دہلی: کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب ملک میں ایک بار پھر تشویش پائی جاتی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر سے کورونا کے 10 ہزار 753 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اس کے ساتھ یومیہ مثبتیت کی شرح 6.78 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، جمعہ کو یہ شرح 5.01 فیصد تھی۔ اگر سات دنوں کی مثبت شرح کی بات کریں، تو یہ 4.49 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ کئی ریاستوں میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، محکمہ صحت نے اس بارے میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
دریں اثنا، ملک میں کورونا سے 29 افراد کی موت ہوئی۔ کیرالہ میں سب سے زیادہ 9 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ جمعہ کو دہلی میں 1500 سے زیادہ کورونا کیسز درج کیے گئے۔ وہیں، انفیکشن کی شرح تقریبا 28 فیصد تھی۔ دہلی میں مثبت شرح 27.77 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
راجدھانی دہلی کے علاوہ مہاراشٹر میں جمعہ کو 1086 کورونا کیسز سامنے آئے۔ یہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک مریض کی موت ہوئی ہے۔ ریاست میں ایکٹو کیسز 5700 درج کیے گئے ہیں۔ مہاراشٹر میں ممبئی میں سب سے زیادہ 274 کیسز پائے گئے۔ تاہم اس دوران کسی کی موت نہیں ہوئی۔ ممبئی میں اب تک 19752 لوگ کورونا کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سے قبل بدھ کو ممبئی میں 320 کیسز پائے گئے تھے۔ ستمبر 2022 کے بعد پہلی بار شہر میں ایک ہی دن میں اتنے کیسز رپورٹ ہوئے۔ ساتھ ہی ممبئی میں 24 گھنٹوں میں 274 مریض ٹھیک ہو گئے۔ ایکٹو کیسز کی تعداد 1600 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ہندوستان میں پائے جانے والے کورونا کیسز میں زیادہ تر کیس نئے ویرینٹ ایکس بی بی.1.16 کے سامنے آ رہے ہیں۔ جینوم کی ترتیب پر نظر رکھنے والی تنظیم کے مطابق ملک میں یومیہ 38.2 فیصد کورونا کیسز ایکس بی بی.1.16 سیرینٹ کے ہوتے ہیں۔
ایکس بی بی.1.16 کورونا سب ویرینٹ کو اومیکرون کی ایک قسم کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایکس بی بی.1.16 ایکس بی بی.1.5 سے 140 فیصد تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ یہ ایکس بی بی.1.16 سے کہیں زیادہ مہلک ہے اور غالباً ایکس بی بی.1.9 ویرینٹ سے زیادہ تیز ہے۔ تاہم کورونا کے نئے ویرینٹ کی علامات پہلے جیسی ہی ہیں۔ بدلتے موسم کی وجہ سے فلو کے کیسز میں بھی بڑھ رہے ہیں، ایسے میں کورونا کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔