موربی پل حادثہ: اشوک گہلوت کا بی جے پی پر حملہ، صرف جانچ سے کام نہیں چلے گا، قصورواراوں کو سزا بھی دے حکومت

راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا ہے کہ گجرات کے موربی میں پل گرنے کے واقعہ کی گجرات حکومت کو جانچ کرانی چاہئے اور قصورواروں افراد کو سزا بھی دینی چاہئے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اب گجرات کے موربی میں پل حادثے کے بعد ریاستی حکومت نشانے پر آ گئی ہے اور بی جے پی پر مسلسل لاپرواہی کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔ اس ضمن میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی لاپرواہی کے لیے بی جے پی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ گجرات کے موربی میں پل گرنے کے واقعہ کی گجرات حکومت کو جانچ کرانی چاہئے اور قصورواروں کو سزا بھی دینی چاہئے۔

اشوک گہلوت نے صحافیوں سے کہا کہ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس کی شفاف تحقیقات کرے اور معلوم کرے کہ چند روز قبل تجدیدکاری کے بعد کھلنے والا پل کن حالات میں اور کیسے گرا۔ انہوں نے کہا صرف جانچ سے ہی کام نہیں چلے گا بلکہ قصورواروں کو سزا بھی ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جو معاوضہ دیا جا رہا ہے وہ ناکافی ہے۔

گجرات پولیس نے موربی پل حادثے کے حوالے سے اپنی ایف آئی آر میں کہا ہے کہ مچھو ندی پر موربی کیبل پل مرمت اور دیکھ بھال کی کمی، بدانتظامی یا کسی اور تکنیکی وجوہات کی وجہ سے گر گیا۔ اتوار کی شام پل گرنے سے 141 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔


ایف آئی آر میں پولیس نے پل کی مرمت کی ذمہ دار ایجنسی، اس کی انتظامیہ اور ان لوگوں کے خلاف شکایت درج کی ہے جن کے نام تحقیقات کے دوران سامنے آئے ہیں۔ موربی بی ڈویژن پولیس انسپکٹر پی اے ڈیکاواڈیا نے ایف آئی آر میں کہا کہ برج اتوار کی شام تقریباً 6.30 بجے گر گیا اور جب 8.15 بجے شکایت درج کی گئی، تب تک 50 لوگوں کی موت ہو چکی تھی اور 150 زخمی ہو چکے تھے۔

اہلکار نے ایف آئی آر میں الزام لگایا ہے کہ پل کو معیار کی جانچ کیے بغیر یا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت کی جانچ کیے بغیر عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں لاپرواہی ہوئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ ملزمان نے غیر ارادتاً قتل کے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پی اے جالا کریں گے۔ محکمہ پولیس کے ذرائع کے مطابق اس معاملے میں اب تک 3 لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔