مرادآباد: کوارنٹائن کرنے آئی میڈیکل ٹیم پر حملہ افواہوں کی وجہ سے ہوا، عوامی نمائندے ندارد
تین روز قبل تھانہ گلشہید کے رہائشی محمد ساجد نے کوارنٹائن سینٹر سے ایک ویڈیو جاری کیا جس میں انھوں نے بتایا کہ ہم لوگ بڑی پریشانی میں ہیں حالانکہ دوسرے ویڈیو میں بتایا کہ ساری پریشانیاں حل ہوگئی ہیں
مرادآباد: افواہوں کے چلتے ہوئی غلط فہمیوں نے نواب پورہ علاقے کو تشدد کی آگ میں جھونک دیا اس واقعہ نے جہاں شہر کے ماحول کو زہر آلود کردیا وہیں مسلمانوں کی شبیہ انسانیت دشمن کی طرح پیش کی گئی۔ اس شرمناک حملہ میں کورونا وائرس جیسی موذی بیماری سے نجات کے لئے رات دن ایک کر رہے محکمہ صحت سے جڑے ڈاکٹر ودیگر ملازمین کو سنگین چوٹیں آئیں، جو اس وقت ضلع اسپتال میں زیر اعلاج ہیں۔ پولیس نے 17 نامزد افراد کو حراست میں لیا ہے جس میں 7 خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ جن لوگوں کو پولیس نے حراست میں لیا تھا ان کو دیر رات تفتیش کے بعد ان کے گھروں کو بھیج دیا ہے۔
تھانہ ناگ پھنی پولیس نے اس واردات کو لے کر سنگین دفعات میں مقدمے درج کیے ہیں جس میں تقریباً 200 نا معلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے جن کی نشاندہی ویڈیوں فلم سے کی جارہی ہے۔ لاک ڈاؤن کے چلتے جہاں لوگوں کو اپنے گھروں میں رہنا تھا اب وہ پولیس کے خوف سے اِدھر اُدھر چھپتے پھر رہے ہیں۔ نواب پورہ میں ہوئی اس واردات کی گونج لکھنؤ تک پہنچ گئی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے این ایس اے لگانے و سرکاری نقصان کی وصولی کیے جانے کے احکام بھی ضلع و پولیس انتظامیہ کے افسران کو دئیے۔ ضلع کلکٹر راکیش کمار سنگھ و پولیس کپتان امت کمار پاٹھک نے کہا کہ شر پسندوں کو کسی حال میں بخشا نہیں جائے گا اور شہر میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے جو بھی قدم اٹھانے پڑیں گے اس سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔
شہر نائب امام سید فہد علی نواب پورہ علاقے میں پہنچے اور ان لوگوں کو سمجھا بجھا کر کوارنٹائن سینٹر بھیجنے کے لئے راضی کیا جن کی نشاندہی محکمہ صحت نے کی تھی۔ اس واردات کے بعد محکمہ صحت نے بھی اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ گھر گھر جاکر کوارنٹائن کے لئے کسی کو نہیں لائے گا۔ نواب پورہ میں ہوئی تشدد کی یہ واردات یقیناً غلط ہے مگر اس پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر یہ سب کیوں ہوا؟
غیر ممالک سے آئے لوگوں کے علاوہ تبلیغی جماعت سے منسلک لوگوں کی نشاندہی کر کے انھیں کوارنٹائن کے لئے ضلع اسپتال کے علاوہ شہر کے مختلف اسکول، کالجوں میں رکھا جارہا ہے جہاں سے کچھ ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن کے منفی اثرات لوگوں کے ذہنوں میں گھر کر رہے ہیں، خاص طور سے صوبے کے سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں میں عدم تحفظ پیدا ہو رہا ہے کیونکہ میڈیا کے حوالے سے لگاتار جس طرح سے تبلیغی جماعت کو اس بیماری کا موجب قرار دیا جارہا ہے اس سے مسلم طبقہ کو لگ رہا ہے کہ اس کے ساتھ تعصب برتا جا رہا ہے۔
مرادآباد میں بھی کوارنٹائن کے لئے ہوئی جانچوں میں جو 18 پوزیٹو معاملے سامنے آئے ہیں ان میں 17 لوگوں کو تبلیغی جماعت سے جڑا بتایا جا رہا ہے۔ تین روز قبل تھانہ گلشہید علاقے کے ساکن محمد ساجد نے کوارنٹائن سینٹر سے ایک ویڈیو جاری کیا جس میں انھوں نے بتایا کہ ہم لوگ بڑی پریشانی میں ہیں حالانکہ بعد میں دوسرا ویڈیو جاری کر محمد ساجد نے بتایا کہ ہماری ساری پریشانیاں حل ہوگئی ہیں، مگر پہلے ویڈیو نے اس قدر لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے کہ کوئی بھی شخص کوارنٹائن میں جانے کی ہمت نہیں جٹا پا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل اس طرح کی خبروں کو روکنے میں جہاں انتظامیہ ناکام رہی ہے وہیں عوامی نمائندوں و سماج کے ٹھیکیداروں کی ناکامی بھی سامنے آرہی ہے اگر عوامی نمائندے اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کوارنٹائن سینٹروں پر جاکر لوگوں کی خبرگیری کرتے اور ان کو آنے والی پریشانیاں دور کرنے کی کوشش کرتے اور انتظامیہ سے ان کے لئے سہولیات فراہم کرانے کی کوشش کرتے اور اس سب کی تشہیر کرتے تو شاید لوگوں میں کوارنٹائن کو لے کر غلط فہمی یا خوف کا ماحول پیدا نہ ہوتا۔
عوامی نمائندوں و سماجی رہنماؤں کی اس لاپرواہی کو لے کر شہر کے ذی شعور افراد میں خاصی ناراضگی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان ذمہ داران نے کمزور افراد کی مدد کے نام پر تو خوب فوٹو کھنچوائے مگر عوام کے دلوں سے کوارنٹائن کو لے کر غلط فہمی دور کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ ضلع و پولیس انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی پہلی کوشش یہ ہے کہ کورونا جیسی موذی بیمار سے لوگوں کو کیسے محفوظ رکھا جائے، ساتھ ہی قانونی بالادستی کے نفاذ و شہر میں امن وامان قائم رکھنے کی جدوجہد بھی کی جارہی ہے۔ اس وقت نواب پورہ میں بھاری پولیس فورس تعینات ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔