سدھو موسیٰ والا قتل معاملہ: انکاؤنٹر کے خوف سے دہلی ہائی کورٹ پہنچا لارنس بشنوئی

گلوکار سے اداکار اور سیاسی لیڈر بنے سدھو موسیٰ والا کی اتوار کا برسرعام قتل کر دیا گیا تھا، کناڈا میں بیٹھے گینگسٹر گولڈی براڑ اور لارنس بشنوئی نے سدھو موسیٰ والا کے قتل کی ذمہ داری لی ہے۔

سدھو موسیٰ والا (دائیں)، لارنس بشنوئی (بائیں)
سدھو موسیٰ والا (دائیں)، لارنس بشنوئی (بائیں)
user

قومی آواز بیورو

پنجابی گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسیٰ والا کے قتل کا اہم سازشی اور دہلی کی تہاڑ جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی نے اپنے انکاؤنٹر کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ سے پنجاب پولیس کو اسے نہ سونپنے کی گزارش کی ہے۔ بشنوئی کی عرضی پر عدالت بدھ کے روز سماعت کرے گی۔ اس نے ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب پولیس ’سیاسی فائدہ‘ کے لیے اس کا انکاؤنٹر کر سکتی ہے، ایسے میں اسے سیکورٹی فراہم کی جائے اور پنجاب پولیس کو نہ سونپا جائے۔

بشنوئی کو مشہور پنجاب گلوکار سدھو موسیٰ والا کے سنسنی خیز قتل کے معاملے میں اہم سازشی بتایا جا رہا ہے۔ پنجاب پولیس نے الزام لگایا ہے کہ بشنوئی سدھو موسیٰ والا کے قتل میں شامل تھا۔ اس درمیان بشنوئی نے منگل کو دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، کیونکہ اس سے پہلے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی این آئی اے کورٹ نے اس کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ عرضی خارج ہونے کے بعد بشنوئی نے اپنے وکیل وشال چوپڑا کے ذریعہ سے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عرضی میں اس نے دہلی پولیس اور تہاڑ جیل افسران کو اس کے لیے سبھی ضروری سیکورٹی نظام یقینی کرنے کے لیے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔


عرضی دہندہ نے عدالت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اسے کسی دیگر ریاست کی پولیس کو کسی بھی پیشی وارنٹ پر حراست میں سونپنے سے پہلے اس کے وکیلوں کو پیشگی اطلاع دینے کے لیے مرکزی جیل افسران کو ہدایت دی جائے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اگر اسے عدالت کے ذریعہ وارنٹ کی بنیاد پر پنجاب لے جایا جاتا ہے تو پولیس کو ہدایت دی جائے کہ اسے ہتھکڑی لگا کر لے جایا جائے اور ریمانڈ کے دوران اس کی پوری حفاظت کا انتظام کیا جائے۔ جہاں تک ممکن ہو اس کی پیشی اور پوچھ تاچھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہو۔

بشنوئی کی عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ملزم غیر جانبدار اور سچی جانچ اور سماعت کا حقدار ہے اور فریق استغاثہ سے جرائم کے مقدمے میں متوازن کردار نبھانے کی امید کی جاتی ہے۔ اس کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ جانچ غیر جانبدارانہ، شفاف اور تیز رفتار ہونی چاہیے اور جانچ افسر کو کسی بھی ملزم شخص کی سیکورٹی یقینی کرنی چاہیے۔ بشنوئی نے الزام لگایا ہے کہ سیاسی دباؤ کے سبب پنجاب پولیس اس کے ساتھ کچھ غلط کر سکتی ہے۔


بشنوئی کے وکیل وشال چوپڑا نے کہا کہ ’’میں نے اپنے موکل کے لیے ہائی کورٹ کے سامنے ایک عرضی داخل کی ہے۔ ہم نے اپنی عرضی میں تہاڑ جیل اتھارٹی اور دہلی پولیس کو ہدایت دینے کی گزارش کی ہے کہ اگر پنجاب پولیس ٹرانزٹ یا پروڈکشن ریمانڈ پر بشنوئی کو پنجاب لے جانے کے لیے آتی ہے تو اسے پوری سیکورٹی دی جانی چاہیے۔‘‘ چوپڑا نے کہا کہ ’’پنجاب پولیس کے ذریعہ فرضی تصادم کا اندیشہ اور دیگر ریاستوں کے جیوڈیشیل افسران کے ذریعہ جاری کیے گئے پروڈکشن وارنٹ کے سبب اس کے خلاف مقدمے میں سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

حال میں دہلی کے تہاڑ جیل میں بند بشنوئی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس سے جو کوئی بھی پوچھ تاچھ یا جانچ کی جانی ہے، وہ جیل میں ہی کر لی جائے اور پولیس کو اسے فزیکل کسٹڈی کی اجازت نہ دی جائے۔ حالانکہ این آئی اے عدالت نے اس کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ سیکورٹی ریاست کا سبجیکٹ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔