مانسون اجلاس: پارلیمنٹ میں موب لنچنگ پر زبردست ہنگامہ
ملکارجن کھڑگے نے الور لنچنگ پر کہا، ’’پولس بھی ملزمان کے ساتھ ہے، لہذا اس معاملہ کی جانچ سپریم کورٹ کے سیٹنگ جج سے کرائی جانی چاہئے۔‘‘
پارلیمنٹ میں جاری مانسون اجلاس کا آج پانچواں دن ہے۔ لوک سبھا میں جہاں کانگریس اور آر جے ڈی کے ارکان کی طرف سے مظفرپور آبروریزی کے واقعہ پر تحریک التوا کا نوٹس دیا گیا ہے وہیں موب لنچنگ کو لے کر بھی ایوان میں زبردست ہنگامہ جاری ہے۔
لوک سبھا میں ٹی ایم سی (ترنمول کانگریس) کے رہنما سدیپ بندوپادھیائے نے موب لنچنگ کا ایشو اٹھاتے ہوئے کہا کہ موب لنچنگ ہمارے آئینی نظام کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس کے خلاف سخت قدم اٹھانے چاہئیں۔ سندیپ نے کہا کہ اس کے خلاف تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہئے۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے الور لنچنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں پولس بھی ملزمان کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹری سطح پر جانچ سے کچھ ہونے والا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے جج سے اس معاملہ کی جانچ کرائی جانی چاہئے۔
سی پی ایم رہنما محمد سلیم نے کہا کہ اگر قاتلوں کو مالا پہنائی جائے گی تو ایسے واقعات پیش آتے ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج سماج میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور اقتدار پر جو لوگ ہیں وہ آگ کو بھڑکا رہے ہیں۔ سی پی ایم رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ایسے واقعات پر بحث ہونا بھی شرم سار کر دیتا ہے۔
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ شانتا چھتری نے راجیہ سبھا میں الور لنچنگ کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت ایسے واقعات کو روکنے کے لئے کیا اقدام اٹھا رہی ہے! اس معاملہ میں ٹی ایم سی ارکان نے حمایت کی۔
راجیہ سبھا چیئر مین نے کہا کہ ایوان کا مطالبہ ہے کہ لنچنگ کو روکنے کے لئے قانون سازی کی جائے۔
پہلی بار نہیں ہو رہی موب لنچنگ: راج ناتھ سنگھ
موب لنچنگ پر جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج پھر یہ کہا کہ موب لنچنگ کے واقعات کوئی پہلی بار پیش نہیں آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ان واقعات پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔
راج ناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس کی سفارشات کے بعد ایسی واردات پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر قانون کی ضرورت ہوگی تو حکومت وہ بھی لانے کے لئے تیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔