محسن رضا اور وسیم رضوی کا بھی تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
بریلی کی درگاہ اعلیٰ حضرت کے بعد اب بی جے پی رہنما اور یو پی کے وزیر محسن رضا اور شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی نے بھی تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے
لکھنؤ: دہلی کے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز پر کورونا وئرس پھیلانے کے الزمات عائد ہونے کے بعد متعدد سیاسی جماعتوں اور فرقوں کی طرف سے تبلیغی جماعت پر لگاتار حملے کئے جا رہے ہیں اور جماعت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق بریلی کی درگاہ اعلیٰ حضرت کے بعد اب بی جے پی رہنما اور یو پی کے وزیر محسن رضا اور شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی نے بھی تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوپی کے وزیر محسن رضا نے تبلیغی جماعت کو ایک انتہا پسند تنظیم قرار دیا، جبکہ شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ وسیم رضوی نے کہا کہ اس تنظیم نے ’خودکش حملہ آور‘ تیار کیے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت کے لوگ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث اور ایسی تمام تنظیموں پر پابندی عائد کر دینی چاہئے۔
محسن رضا نے کہا، ’’جب پورا ملک متحد ہو کر کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، تو ایسے وقت میں ایک انتہا پسند تنظیم نے ہندوستان مخالف کام انجام دیا ہے۔ انہوں نے تقریب پر روک نہ لگا کر حکومتی احکام کی خلاف ورزی کی ہے۔ تنظیم کی بین الاقوامی فنڈنگ پر بھی غور کیا جانا چاہئے اور قانونی کارروائی بھی ہونی چاہئے۔‘‘
اس سے قبل ایک ویڈیو جاری کر کے وسیم رضوی نے الزام عائد کیا تھا کہ تبلیغی جماعت نے جان بوجھ کر اپنے پیروکاروں کو کورونا وائرس سے متاثر کیا اور انہیں ہندوستان بھیج دیا تاکہ یہاں کے زیادہ سے زیادہ لوگ انفیکشن کا شکار ہوں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ایسی ذہنیت رکھنے والے افراد سزائے موت کے مستحق ہیں اور اس سے کم کچھ بھی نہیں! ایسی تنظیم پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔‘‘
ادھر، اترپردیش اقلیتی کمیشن کے رکن سردار پروندر سنگھ، جنہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے، کہا کہ مرکز تبلیغی جماعت کے کنوینر مولانا سعد کا بیان ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جماعت کے کنوینر کا کہنا ہے کہ غیر مسلم جماعت کو نشانہ بنا رہے ہیں اور نوجوانوں سے اپنے بھائیوں کی حمایت کرنے کو کہا۔ اس طرح کے بیانات فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرسکتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔