جسٹس کورین کے انکشاف پر وضاحت پیش کریں مودی: کانگریس
کانگریس نے کہا ہے کہ ریٹائر ہونے والے جسٹس کورین جوسف نے سپریم کورٹ کے کام پر جو انکشاف کیا ہے وہ جمہوریت کے لئے انتہائی سنگین ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس معاملے میں وضاحت پیش کرنی چاہئے۔
نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے گزشتہ ہفتہ ریٹائر ہونے والے جسٹس کورین جوسف نے سپریم کورٹ کے کام کاج کے سلسلے میں جو انکشاف کیا ہے وہ جمہوریت کے لئے انتہائی سنگین ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس معاملے میں وضاحت پیش کرنی چاہئے۔
جسٹس کورین جوسف نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایسے کئی معاملات ہیں جن میں مداخلت ہوئی ہے۔کئی اہم معاملات کے سلسلے میں عدالت پر دباو ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے اور اسی کا نتیجہ تھا کہ عدالت عظمی کے چار ججوں کو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔
کانگریس ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے آج یہاں پارٹی کی معمول کی بریفنگ میں کہا کہ جسٹس جوسف کے اس انکشاف سے واضح ہوگیا ہے کہ مودی حکومت اعلی ترین عدالتی ادارہ کو ریمورٹ کے ذریعہ کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت سی بی آئی، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سنٹرل ویجی لنس کمیشن جیسے اداروں کو اپنی مرضی کے مطابق کام لینے کے لئے مجبور کررہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عدالت عظمی میں باہری مداخلت کا معاملہ بہت سنگین ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے ہلاکت خیز ہے ۔ یہ ابتدا کس نے کی اور کب کی ہے۔ کن معاملات میں باہری مداخلت ہوئی ہے اس کی وسیع اور غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہئے اور پارٹی اس کے لئے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی اور عدالتی انکوائر ی کا مطالبہ کرتی ہے۔
سنگھوی نے کہا کہ عدالت عظمی کے کام کاج میں مداخلت کرنے کے طریقوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ کن معاملات میں حکومت کی جانب سے دخل اندازی کی کوشش کی گئی ۔ اس کی غیر جانبدارانہ چھان بین ضروری ہے۔ مودی کو اس معاملے میں خود سامنے آنا چاہئے اور ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سابق جسٹس کے بیان پر فوراَ وضاحت پیش کرکے اس کی جانچ کرانی چاہئے۔
کانگریس ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت کے کام کاج کے بارے میں اہم عہدوں پر تعینات لوگ سوال اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی حکومت کے سابق اقتصادی مشیراروند سبرامنیم نے نوٹ بندی کو حکومت کی سب سے بڑی ناکامی بتایا اور اب دو دن پہلے ریٹائر ہوئے چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نوٹ بندی کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مود ی حکومت میں خود مختار اداروں کے کام کاج میں دخل اندازی کی فہرست کافی طویل ہے ۔ ہر ادارہ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ہے لیکن ملک میں اعلی ترین عدالتی ادارہ میں دخل اندازی خطرناک ہے اور اس کے بارے میں ملک کے سامنے پوری صورت حال واضح کی جانی چاہئے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے اس معاملے میں غیر جانبدارانہ انکوائری کی امید کی جاسکتی ہے اس لئے اس کی تشکیل کی جانی چاہئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2018, 8:09 PM