ملک میں نہیں ہے کوئی ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘، مودی-شاہ اب تک بولتے رہے جھوٹ!

ایک آر ٹی آئی کے جواب میں مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی ٹکڑے ٹکڑے گینگ نہیں ہے۔ گویا کہ پی ایم مودی اور امت شاہ کے ساتھ ساتھ ان کے وزراء اب تک جھوٹ بولتے رہے۔

نریندر مودی اور امت شاہ
نریندر مودی اور امت شاہ
user

قومی آواز بیورو

آخر کار مرکز کی مودی حکومت نے مان لیا ہے کہ ملک میں کوئی ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ نہیں ہے اور اس بارے میں اس کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔ یہ جواب مرکز کی مودی حکومت میں وزیر داخلہ امت شاہ کے ماتحت آنے والی وزارت داخلہ نے ایک آر ٹی آئی درخواست پر دیا ہے۔ ایسے میں اب پی ایم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ سمیت حکومت کے کئی وزراء اور بی جے پی لیڈروں کے ان دعووں پر سنگین سوال کھڑے ہو گئے ہیں جن میں وہ بار بار ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کی بات کرتے رہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے جواب کی بنیاد پر آر ٹی آئی ڈالنے والے صحافی ساکیت گوکھلے نے اب انتخابی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔


دراصل گزشتہ 26 دسمبر کو وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کو سزا دی جائے گی۔ ان کے علاوہ پی ایم مودی سمیت حکومت کے دیگر کئی وزراء اور بی جے پی لیڈروں کے بار بار ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کی بات کرنے کو لے کر صحافی ساکیت گوکھلے نے گزشتہ دسمبر میں وزارت داخلہ میں ایک آر ٹی آئی درخواست داخل کر پوچھا تھا کہ آخر ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کیا ہے اور اس کی تعریف کیا ہے؟ اس گینگ کے رکن کون کون ہیں؟ اس گینگ پر ابھی تک یو اے پی اے کے تحت پابندی کیوں نہیں لگائی گئی؟ اور کس قانون یا ضابطہ کے تحت اس گینگ کے خلاف کارروائی کی جائے گی؟


ساکیت گوکھلے کے آر ٹی آئی جواب میں اب خود امت شاہ کی وزارت نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی ٹکڑے-ٹکڑے گینگ نہیں ہے۔ وزارت نے اپنے جواب میں واضح لفظوں مین کہا ہے کہ ’’وزارت داخلہ کو ٹکڑے ٹکڑے گروہ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔‘‘ حکومت کے اس جواب کے بعد صحافی ساکیت گوکھلے نے امت شاہ کے ذریعہ انتخابی تقاریر میں بار بار ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کا نام لینے کے خلاف انتخابی کمیشن کو خط لکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اب اس پر نوٹس لینے کے لیے انتخابی کمیشن کو لکھ رہا ہوں۔ وزیر داخلہ امت شاہ کو بتانا چاہیے کہ انھوں نے ریلی میں اس لفظ کا استعمال کیوں کیا یا انھیں لوگوں سے جھوٹ بولنے اور انھیں گمراہ کرنے کے لیے برسرعام معافی مانگنی چاہیے۔‘‘


واضح رہے کہ اس سے پہلے خبر آئی تھی کہ ساکیت گوکھلے کی آر ٹی آئی عرضی کو لے کر وزارت داخلہ کے افسروں کے پسینے چھوٹ رہے ہیں۔ اکونومکس ٹائمز میں شائع خبر میں وزارت داخلہ کے بے نام افسروں کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اس آر ٹی آئی عرضی پر وزارت داخلہ کے افسر اس لیے سر کھجا رہے ہیں کیونکہ کسی بھی خفیہ ایجنسی یا جانچ ایجنسی نے آج تک اپنی کسی بھی رپورٹ میں ’ٹکڑے-ٹکڑے گینگ‘ کا نام نہیں لیا ہے۔ نہ تو حکومت اور نہ ہی کسی ایجنسی کے پاس ایسے کسی گینگ کا کوئی ریکارڈ ہے۔

قابل غور ہے کہ ٹکڑے-ٹکڑے گینگ کا نام سب سے پہلے سال 2016 میں جے این یو میں طلبا کی تحریک کے وقت لیا گیا تھا۔ لیکن حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں ہو رہے مظاہروں سے پریشانی پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سمیت بی جے پی کے کئی لیڈر اپنے سیاسی مخالفین پر نشانہ سادھنے کے لیے اپنی تقریروں میں اس کا خوب ذکر کر رہے ہیں۔ حال ہی میں جے این یو میں نقاب پوش حملہ آوروں کے ذریعہ کیے گئے تشدد کو لے کر مودی حکومت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی کہا تھا کہ جب وہ جے این یو میں پڑھتے تھے تو وہاں کوئی ٹکڑے-ٹکڑے گینگ نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔