مودی کی مقبولیت میں کمی، بی جے پی کو یو پی میں 5 فلمی ستاروں کا سہارا

مودی میجک کے ختم ہونے کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اتر پردیش میں بی جے پی نے فلمی دنیا سے جڑی 5 ہستیوں کو چناوی میدان میں اتارا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اتر پردیش کی 80 میں سے 71 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور اتنی بڑی تعداد میں سیٹیں جیتنے کا سہرا مودی کے سر باندھا گیا تھا، لیکن سال 2019 میں زمینی حالات بدلے نظر آ رہے ہیں اور ان بدلے حالات کو دیکھتے ہوئے بی جے پی نے کئی سیٹوں سے فلمی دنیا کی ہستیوں کا سہارا لیا ہے اور ان کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ہیما مالنی اور اسمرتی ایرانی پہلے بھی بی جے پی کے ٹکٹ سے چناؤ لڑتی رہی ہیں، جہاں ہیما مالنی آسانی سے کامیاب ہوتی رہی ہیں وہیں اسمرتی ایرانی کبھی کامیاب نہیں ہوئی ہیں۔ بی جے پی کی جانب سے ہیما مالنی، اسمرتی ایرانی، جیا پردا، روی کشن اور دنیش لال نرہوا انتخابی میدان میں ہیں وہیں کانگریس کی جانب سے صرف کانگریس کے ریاستی صدر راج ببر ہیں۔

فلمی دنیا کی ڈریم گرل ہیما مالنی دوسری مرتبہ بی جے پی کے ٹکٹ پر متھرا سے اپنی قسمت آزما رہی ہیں اور ان کا مقابلہ کانگریس کے مہیش پاٹھک اور آر ایل ڈی کے کنور نریندر سنگھ سے ہے۔ ہیما مالنی اپنے وقت کی مشہور اداکارہ رہی ہیں۔ ویسے ان کو ڈریم گرل کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن ان کی پہچان فلم ’شعلے‘ کی بسنتی سے بھی ہوتی ہے، ہیما مالنی کی شادی اپنے وقت کے مشہور فلمی اداکار دھرمیندر سے ہوئی ہے۔

’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ ٹی وی سیریل سے مشہور ہوئیں اسمرتی ایرانی مرکز میں وزیر ہیں اور کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف امیٹھی سے بی جے پی کی امیدوار ہیں۔ سال 2014 میں بھی وہ اسی سیٹ سے چناؤ لڑا تھا لیکن ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئی تھیں۔ اس سے قبل وہ دہلی کی چاندنی چوک سیٹ سے بھی اپنی قسمت آزما چکی ہیں لیکن وہ یہاں سے بھی ہار چکی ہیں۔ اسمرتی ایرانی کی تعلیمی ڈگری کو لے کر سوال اٹھتے رہے ہیں اور یہ بھی اتفاق ہے کہ ہر چناؤ میں انہوں نے اپنے حلف نامہ میں الگ ڈگری کا ذکر کیا ہے، اس مرتبہ انہوں نے جو حلف نامہ دیا ہے اس میں لکھا ہے کہ انہوں نے بی کام کی تعلیم مکمل نہیں کی تھی اور پہلے ہی سال میں تعلیم چھوڑ دی تھی۔

رامپور پارلیمانی سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان کے خلاف بی جے پی نے سماجوادی پارٹی کی سابق رکن پارلیمنٹ اور اپنے وقت کی مشہور اداکارہ جیا پردا کو میدان میں اتارا ہے۔ جیا پردا بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ تو ہیں ساتھ ہی ان کو امر سنگھ کا بہت قریبی مانا جاتا ہے، آندھرا پردیش کی سیاست کے بعد وہ اسی پارٹی میں رہی ہیں جس میں امر سنگھ رہے ہیں۔

بھوجپوری فلموں کے معروف اداکار روی کشن اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی روائتی سیٹ گورکھپور پارلیمانی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ بی جے پی نے اس سیٹ سے سیاسی رہنما کے بجائے فلمی اداکار پر اپنا داؤ چلا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کو نریندر مودی کی مقبولیت پر اس مرتبہ پورا بھروسہ نہیں ہے۔ واضح رہے اس سے پہلے روی کشن سال 2014 میں کانگریس پارٹی سے چناؤ لڑ چکے ہیں۔

اعظم گڑھ پارلیمانی سیٹ سے بھی بی جے پی نے بھوجپوری کے سپر اسٹار دنیش لال نرہوا کو اپنا امیدوار بنایا ہے ان کا مقابلہ اتحاد کے امیدوار سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو سے ہے۔ نرہوا بھوجپوری فلموں کے ایک بڑے اداکار ہیں۔

کانگریس کی جانب سے بھی اتر پردیش میں ایک فلمی اداکار کو چناوی میدان میں اتارا ہے۔ کانگریس نے اپنے ریاستی صدر اور نکاح فلم کے ہیرو راج ببر کو فتح پور سیکری سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ راج ببر کانگریس پارٹی میں ایک لمبے وقت سے متحرک ہیں، وہ اب نہ تو کوئی اشتہار کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی فلم۔

بی جے پی کا بھوجپوری فلمی انڈسٹری کے مشہور اداکاروں کو اپنا امیدوار بنانے کا مقصد ان کی شہرت کا اتر پردیش اور مشرقی اتر پردیش کے رائے دہندگان کی حمایت حاصل کرنا ہے اور یہ واضح اشارہ ہے کہ بی جے پی کو اپنے قائد وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت پر اب اتنا بھروسہ نہیں رہا جتنا سال 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔