’مودی منھ سے تالا کھولو، اڈانی پہ کچھ تو بولو‘، پوسٹ کارڈ مہم چلا کر این ایس یو آئی نے وزیر اعظم سے پوچھے 3 سوالات

پوسٹ کارڈ میں ایک طرف پی ایم مودی کی تصویر بنی ہوئی ہے اور اس کے نیچے لکھا گیا ہے ’مودی منھ سے تالا کھولو، اڈانی پہ کچھ تو بولو‘۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر NSUI</p></div>

تصویر NSUI

user

قومی آواز بیورو

گوتم اڈانی کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر لگاتار سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس درمیان کانگریس کی طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے پیر کے روز ملک بھر میں وزیر اعظم مودی کے نام ’پوسٹ کارڈ مہم‘ شروع کر دی ہے۔ اس مہم کی شروعات دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس واقع پوسٹ آفس سے کی گئی ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو رہے ہیں اور پی ایم مودی کے نام پوسٹ کارڈ بھیج رہے ہیں۔

’مودی منھ سے تالا کھولو، اڈانی پہ کچھ تو بولو‘، پوسٹ کارڈ مہم چلا کر این ایس یو آئی نے وزیر اعظم سے پوچھے 3 سوالات

پوسٹ کارڈ میں ایک طرف پی ایم مودی کی تصویر بنی ہوئی ہے اور اس کے نیچے لکھا گیا ہے ’مودی منھ سے تالا کھولو، اڈانی پہ کچھ تو بولو‘۔ اس سلوگن کے نیچے پی ایم مودی کا پتہ لکھا گیا ہے جہاں پوسٹ کارڈ بھیجا جانا ہے۔ پوسٹ کارڈ میں ایک طرف این ایس یو آئی نے پی ایم مودی سے تین سوالات پوچھے ہیں۔ اس میں لکھا گیا ہے کہ ’’وزیر اعظم جی، ایک منتخب نمائندہ پارلیمنٹ میں سوال نہیں کر سکتا، اس لیے ہم طالب علم آپ سے یہ تین سوال پوچھ رہے ہیں: (1) اڈانی گروپ نے بی جے پی کو کتنا چندہ دیا ہے؟ (2) وزیر اعظم کے بیرون ملکی دورہ کے بعد اڈانی گروپ کو کتنے کانٹریکٹ ملے؟ (3) یہ کون سا فارمولہ ہے جس سے 8 سال میں آپ کے متر اڈانی دنیا کے 609ویں امیر شخص سے سیدھے دوسرے سب سے امیر شخص بن گئے؟‘‘


اس پوسٹ کارڈ مہم کے تعلق سے این ایس یو آئی قومی صدر نیرج کندن نے کہا کہ وزیر اعظم جی کو اگر اپنی ایمانداری ثابت کرنی ہے تو پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر اٹھائے جا رہے سوالات کا جواب دینا چاہیے۔ ان کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ اتنا ہی نہیں بدعنوان اڈانی کو بچانے کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ راہل جی کو پارلیمنٹ سے معطل کر انھوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سوال اٹھانے والے شخص سے انھیں بہت تکلیف ہوئی ہے، ان کی راتوں کی نیند اڑ گئی ہے۔

اس درمیان دہلی یونیورسٹی میں طلبا کے درمیان پوسٹ کارڈ لے کر پہنچے این ایس یو آئی قومی سکریٹری اور دہلی کے انچارج نتیش گوڑ و کنال سہراوت نے میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے الگ الگ کیمپس میں طلبا کے درمیان اس پورسٹ کارڈ کو لے کر پہنچا جا رہا ہے اور سبھی جگہ سے پوری حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ دہلی یونیورسٹی میں ملک بھر سے طلبا پہنچتے ہیں جو اس بات کی سنجیدگی کو سمجھ رہے ہیں کہ حکومت اڈانی معاملے پر جے پی سی تشکیل کیوں نہیں دے رہی۔ نوجوانوں اور طلبا کے درمیان راہل گاندھی جی کے لوک سبھا سے معطل ہونے پر بہت ناراضگی دکھائی دے رہی ہے، اس لیے وزیر اعظم کو پوسٹ کارڈ بھیجنے کی مہم سے بڑی تعداد میں طلبا جڑ رہے ہیں۔


این ایس یو آئی قومی ترجمان ہرشد شرما کا کہنا ہے کہ ’’آج ہم نے ملک بھر میں پوسٹ کارڈ بھیجنے کی مہم چلائی ہے اور سبھی جگہ سے طلبا کی بھرپور حمایت مل رہی ہے۔ الٰہ آباد، اندور، بڑودہ، احمد آباد، پونے، ممبئی، حیدر آباد، جبل پور، گروگرام، بنگلور، مدورائی، جموں، چنڈی گڑھ، گواہاٹی، منی پور وغیرہ سے لاکھوں کی تعداد میں پوسٹ کارڈ وزیر اعظم جی کو بھیجے جا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’طلبا کو ہر کلاس اور کالج میں جا کر بتایا جا رہا ہے کہ کس طرح راہل گاندھی کے ذریعہ پارلیمنٹ میں دی گئی تقریر کے بعد سے مودی-اڈانی بھائیوں کی جوڑی ان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئی تھی اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ان کی لوک سبھا رکنیت ختم ہوئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔