مرکزی وزیر نے نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی کو بتایا ’گندگی کا ڈھیر‘
گزشتہ چار سالوں میں وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں نام نہاد ترقیاتی کاموں کی مرکزی وزیر سیاحت نے قلعی کھول دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وارانسی گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور ٹریفک نظام بھی بدتر ہے۔
وارانسی کو کیوٹو بنانے کی مودی حکومت کے دعووں پر مودی کے ہی وزیر نے زبردست طمانچہ مارا ہے۔ وزیر سیاحت کے جے الفونس نے ان سارے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی جس کے دعوے مرکز کی مودی حکومت اور ریاست کی یوگی حکومت کرتی رہی ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم کے انتخابی حلقہ میں گزشتہ چار سال کے دوران ہوئے نام نہاد ترقیاتی اور صفائی پروگراموں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں دو دن کے دورہ پر آئے مرکزی وزیر سیاحت کے. جے. الفونس نے کہا کہ پورا شہر گندگی کا ڈھیر بنا ہوا ہے، ٹریفک نظام بھی پوری طرح سے برباد ہو چکا ہے اور جگہ جگہ جام لگ رہے ہیں جس کی وجہ سے وارانسی میں سیاحوں کی آمد نہیں ہو رہی ہے۔
اتنا ہی نہیں، گنگا کو صاف و شفاف بنانے کے تمام دعووں پر بھی الفونس نے انگلیاں اٹھائیں۔ انھوں نے کہا کہ گنگا کی موجودہ حالت بے حد سنگین ہے۔ حالانکہ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے اس پر سنجیدگی سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ تین سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ پر کام چل رہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ چیزیں بہتر ہوں گی۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گنگا میں دودھ چڑھانے اور پھول مالائیں پھینکنے سے بھی گنگا ندی میں آلودگی بڑھ رہی ہے۔ اسے روکنے کی ذمہ داری عام لوگوں کی ہے۔
کے. جے. الفونس نے وارانسی کے افسروں کے ساتھ وہاں چل رہے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔ انھوں نے رام نگر، سارناتھ سمیت کئی گنگا گھاٹوں اور دوسری جگہوں کا خود جائزہ بھی لیا۔ انھوں نے افسروں، ٹورسٹ گائیڈ اور ٹریولرس کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا کہ سارناتھ میں ابھی صرف پانچ لاکھ سیلانی آ رہے ہیں جو انتہائی کم ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ریلوے نے بھی ایک سروے کرایا تھا جس میں وارانسی کے ریلوے اسٹیشن کو ملک کا چوتھا سب سے گندا ریلوے اسٹیشن بتایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریروں میں وارانسی کو کیوٹو بنانے کا وعدہ کیا ضرور تھا، لیکن کیوٹو بننا تو دور یہاں اتنی گندگی ہے کہ لوگ پریشان ہیں۔ عالمی یومِ سیاحت پر وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ کو گندگی کا ڈھیر بتانے کے مرکزی وزیر الفونس کا بیان اس وقت لوگوں میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔