مودی کے پاس کانگریس کو برا کہنے کے سوا کچھ نہیں
گاندھی نگر : جیسی امید کی جا رہی تھی ویسا گاندھی نگر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے جلسے میں کچھ سننے یا دیکھنے کو نہیں ملا۔ جلسے میں نہ تو بڑے اعلانات کئے گئے اور نہ ہی مستقبل کے لئے کوئی راستہ دکھایا گیا ۔ یہ ضرور ہے کہ وزیر اعظم کےخطاب کے اختتامی کلمات سے ایک بات واضح ہو گئی کہ دیوالی کے بعد کچھ بڑے اعلانات کرنے وہ ایک مرتبہ پھر گجرات جائیں گے ۔ نریندر مودی نے اپنے خطاب کے آخیر میں کہا کہ وہ دیوالی کے بعد پھر گجرات آ ئیں گے۔ ان کے اس بیان سے صاف ظاہر ہے کہ گجرات اسمبلی کے لئے انتخابی تاریخوں کا اعلان جلد نہیں ہونے والا۔
مودی نے اپنے جانے پہچانے انداز میں کانگریس پر حملہ بولتے ہوئے ا نتخابات کو جمہوریت کا ’یگیہ ‘ قرار دیا اور کہا کہ کہ جنہیں یگیہ کا پھل نہیں ملنے والا وہ اس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتےہیں اور یگیہ میں رکاوٹ ڈالنے والے ہمیشہ رہتے ہیں۔
مودی نے اپنے پرانے جملوں کو نئے انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سرمایہ داری اور طاقت کے بل پر چلنے والی پارٹیاں دیکھی ہیں۔ خاندان کے نام پر چلنے والی پارٹیاں دیکھی ہیں لیکن بی جے پی جمہوریت پر چلنے والی پارٹی ہے۔ مودی اور امت شاہ جو اپنی خراب زبان کے لیے مشہور ہیں انہوں نے کانگریس کے تعلق سے کہا کہ ’’جس پارٹی نے اتنے سال ملک میں حکومت چلائی ان کی زبان اتنی گر سکتی ہے وہ سوچ بھی نہیں سکتے ۔‘‘
پٹیل برادری کی ناراضگی کو ذہن میں رکھتے ہوئے مودی نے ایک مرتبہ پھر سرادر پٹیل کے مدے کو بھنا نے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ کانگریس نے ہمیشہ گجرات کے رہنماؤں کے بے حرمتی کی ہے۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل کے تئیں اس پارٹی نے کیا رویہ اختیار کیا وہ دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پٹیل کی بیٹی کے ساتھ کیا برتاؤ کیا گیا یہ تاریخ جانتی ہے۔ مورار جی دیسائی کے ساتھ انہوں نے کیا کیا وہ بھی دنیا جانتی ہے۔ دیسائی بھائی کو تباہ کرنے میں یہ پورا خاندان مصروف ہو گیا۔ ‘‘ وزیر اعظم جن کی قیادت والی حکومت کو جملوں اور جھوٹ والی سرکار کہا جانے لگا ہے، اس پر صفائی دینے کے بجائے وہ کانگریس پر ہی حملہ آور نظر آئے۔ انھوں نے کہا ’’ منافقت اور جھوٹ کی بنیاد پر انتخابات جیتنے کی سوچ اور طریقے کبھی کامیاب نہیں ہوئے ۔‘‘انہوں نے کہا کہ جب جب گجرات میں انتخابات آتے ہیں تو انہیں بخار کچھ زیادہ ہی آتا ہے۔
22سالوں سے گجرات میں بر سر اقتدار بی جے پی کے قائد اور ملک کے وزیر اعظم کو آج یہ کہنا پڑا کہ’’ اگر ہمارے کسانوں کو پانی مل جائے تو وہ مٹی سے سونا پیدا کر سکتے ہیں۔ 50 ہزار کروڑ روپے کی وجہ سے 90 ڈیموں کا کام رکا ہوا تھا ۔ یہ پارٹی کام ادھورا چھوڑنا جانتی ہے لیکن ان کی حکومت ڈھونڈ ڈھونڈ کر ڈیم کا کام شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تعطل کے شکار پروجیکٹوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالتا ہوں اور انہیں پورا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘‘ لوگ یہ ضرور پوچھیں گے کہ کیا 22سال سے قیادت میں رہنے والی پارٹی اور اس کے وزیر اعظم کو یہ سب کہنے کا حق ہے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کانگریس پر تو کھل کر حملے کیے لیکن بہت خوبصورت انداز میں بی جے پی صدر امت شاہ کے بیٹے جے شاہ کو کلین چٹ دینے کی کوشش کی۔ انھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ’’نوٹ بندی میں شیل کمپنی پکڑی گئیں ، دو لاکھ دس ہزار کمپنیوں کو بند کر دیا گیا لیکن کوئی پتلہ نہیں جلا اور ایک کمپنی کو بند کرنے پر سڑکوں پر آ گئے ‘‘۔ بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ نرمدا منصوبے کو مکمل کروانے کا کریڈٹ نریندر مودی کو جاتا ہے۔ امت شاہ نے کہا کہ راہل گاندھی کو وکاس (ترقی ) پر بولنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا راہل گاندھی امیٹھی میں کلکٹر کا ایک دفتر تک تو تعمیر نہیں کرا پائے اور گجرات کے وکاس پر سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ امت شاہ نے کہا کہ کانگریس کو گجرات سے پوری طرح اکھاڑ پھینکا ہے۔
اس موقع پر وزیر اعلی وجے روپانی نے اعلان کیا،’’کسانوں کو زیروفیصد سود پر 3 لاکھ روپے کا لون ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت اور گجرات حکومت کسانوں کے قرض پر 7 فیصد سود کا بوچھ اٹھائے گی۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Oct 2017, 6:56 PM