مودی نے 2014 میں کہا تھا کہ ایم ایس پی کسانوں کا حق ہے، لیکن آج وہ وعدہ خلافی کر رہے: پون کھیڑا

کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے مودی حکومت سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا رہی ہے، انٹرنیٹ بند کر رہی ہے اور کسانوں کو بدنام کر رہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ کسانوں کی آواز ملک کے لوگوں تک نہ پہنچے۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا / تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر پون کھیڑا / تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے کسان تحریک کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے صدر پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کسی دباؤ میں ہیں، اس لیے کسانوں کے مطالبات نہیں مانے جا رہے۔ 2014 میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ ایم ایس پی کسانوں کا حق ہے، مگر آج وزیر اعظم بننے کے بعد وہ کسانوں سے کیے گئے اپنے وعدے سے منحرف ہو رہے ہیں۔ کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے مودی حکومت سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا رہی ہے، انٹرنیٹ بند کر رہی ہے اور کسانوں کو بدنام کر رہی ہے۔ مودی حکومت چاہتی ہے کہ کسانوں کی آواز ملک کے لوگوں تک نہ پہنچے۔

نئی دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ اپریل 2014 میں نریندر مودی کہہ رہے تھے کہ ایم ایس پی کسانوں کا حق ہے، کسان بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ آج وزیر اعظم بننے کے بعد وہ کسانوں سے وعدہ خلافی کر رہے ہیں۔ پہلی کسان تحریک میں 700 سے زائد کسان شہید ہوئے، لیکن ان کے کانوں پر جوئیں تک نہیں رینگی۔ وزیر اعظم مودی نے وعدہ خلافی کی، اس لیے اب کسان دوبارہ دہلی آنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کسانوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ کسانوں اور کسان تحریک کی حمایت کرنے والے لوگوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگا دی ہے۔ یہاں تک کہ نیوز چینلز میں بھی کسانوں کی بات ختم ہوتی جا رہی ہے۔ یہ سب دباؤ بنانے کا ایک طریقہ ہے تاکہ کسانوں کی بات کوئی رکھ نہ پائے۔


پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی (جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے) ہی وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے بڑے ناقد ہیں۔ بحیثیت وزیر اعظم نریندر مودی اس کے بالکل برعکس کر رہے ہیں جو وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طو ر کیا اور کہا کرتے تھے۔ اب جیسے جیسے وزیر اعظم مودی کے جھوٹ سامنے آ رہے ہیں، وہ انٹرنیٹ بند کر رہے ہیں اور ہیڈلائن بدلوا رہے ہیں۔ کسانوں کو خالصتانی کہہ کر بدنام کیا جا رہا ہے۔ وہ اپوزیشن لیڈروں کو ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس سے ڈرا کر اپنی طرف کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی نے کسانوں کو بدنام کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ جب مودی کے اپنے مشیر خزانہ یہ کہتے ہوئے رپورٹ دیتے ہیں کہ دالوں پر ایم ایس پی بڑھانی چاہئے تو وہ رپورٹ دبا دی جاتی ہے۔

کھیڑا کا کہنا ہے کہ کسان دشمن نہیں ہیں۔ کسان وہی مانگ رہے ہیں جس کا نریندر مودی نے 2014 سے پہلے وعدہ کیا تھا۔ کیا مودی جی پر کسی صنعتی گھرانے کی لابی یا بیرونِ ممالک سے کوئی دباؤ ہے؟ آخر مودی اتنے خوفزدہ کیوں ہیں، کیوں کسانوں کو ڈرا رہے ہیں۔ کیوں کسانوں کے مطالبات پورے نہیں ہو رہے ہیں؟ نریندر مودی کسی نہ کسی دباؤ میں نظر آ رہے ہیں۔ پون کھیڑا نے کہا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے کسانوں کو فصلوں پر ایم ایس پی کی گارنٹی دی ہے۔ کسانوں کے لیے کانگریس کے دروازے ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی ڈرنے والی نہیں ہے، وہ کسانوں کے حق کے لیے کھڑی ہے۔


پون کھیڑا نے کہا کہ 21 فروری کو پنجاب میں ’جیتو دا مورچہ‘ منایا جاتا ہے۔ جب انگریزوں نے کسانوں پر گولیاں چلا کر کئی لوگوں کو مار دیا تھا تو نہرو جی وہاں گئے اور کسانوں کی حمایت کی۔ کل ’جیتودا مورچہ‘ کے 100 سال پورے ہو جائیں گے، اس لیے وزیر اعظم مودی کو نہرو جی کی پناہ میں جانا چاہئے اور کسانوں پر ان کے خیالات پڑھنے چاہئیں۔ وزیر اعظم مودی کو نہرو جی سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔