مودی حکومت سبرامنین کے بیان کا جواب دے: راجیو شکلا
راجیو شکلا نے کہا کہ سابق اقتصادی مشیر سبرامنین نے نوٹوں کی منسوخی کو بے رحمانہ اور انوکھا اقتصادی تجربہ قرار دیکر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے، مرکزی حکومت کو اس کا جواب دینا چاہئے۔
جے پور: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر راجیو شکلا نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں حکومت کے اقتصادی مشیر رہے اروند سبرامنین کے نوٹوں کی منسوخی پر دےئے بیان کا جواب دینا چاہئے۔
شکلا نے پریس کلب میں نامہ نگاروں کے ساتھ چائے پر بات چیت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی کے وقت حکومت کے اقتصادی مشیر رہے سبرامنین نے نوٹوں کی منسوخی کو بے رحمانہ اور انوکھا اقتصادی تجربہ قرار دیکر حکومت کو کٹھہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ مرکزی حکومت کو اس کا جواب دینا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے پارلیمنٹ اور اس کے باہر کئی مرتبہ کہا کہ نوٹوں کی منسوخی سے ترقی اور اقتصادی شرح نمو پر منفی اثرپڑا ہے لیکن حکومت ہمیشہ اسے مسترد کرتی رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس کے لئے وزارت خزانہ کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوٹوں کی منسوخی کس کا خیال تھا، کہاں سے آیا۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی ملک پر تھوپی گئی تھی۔
شکلا نے الزام لگایا کہ نوٹوں کی منسوخی کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، صنعتیں و کاروبار چوپٹ ہوگئے اور کئی لوگ مارے گئے نیز پریشانی ہوئی۔ اس سے کروڑوں کاروباری پریشانی میں ہیں۔
انہوں نے راجستھان میں کانگریس کے منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نامہ نگاروں پر دباو بنایا ہوا ہے تاکہ سب کی آواز کو دبایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس کے منشور میں نامہ نگاروں کی بات بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے غیرجانبدارانہ صحافت کا ذکر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ کانگریس کی ایسی حکومت ہوگی جو ہر مسئلہ کا حل دے گی۔
انہوں نے انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان میں کانگریس کی ہوا چل رہی ہے اور وہ ڈیڑھ سو سیٹ جیت کر آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ سمیت چاروں ریاستوں میں ہورہے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے جیتنے کی امید ہے۔
اس موقع پر کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر اور رکن پارلیمان احمد پٹیل نے ایک سوال پر کہاکہ نوٹوں کی منسوخی کی کانگریس نے شروع سے ہی مخالفت کی تھی اور ہر سطح پر مظاہرہ کرکے اس کی مخالفت بھی کی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔