گجرات میں 20 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ: کانگریس

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ 2005 میں گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے کے جی بیسن کا نام دین دیال اپادھیائے کے نام پر رکھا اور پھر 20 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ تیل کی درآمدات پر ہزاروں کروڑ روپئے بچانے اور ملک میں بڑے پیمانے پر تیل کی پیداوار کے دعوے کے ساتھ گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی نے جس گجرات اسٹیٹ پٹرولیم کارپوریشن کا قیام کیا تھا ، آج وہ دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے اور مودی کی عزت کی خاطر اس کمپنی کو بچانے کے لئے حکومت کی طرف سے بھاری دباؤ بنایا جا رہا ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے سوموار کو یہاں پارٹی دفتر میں منعقد خصوصی پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ کرشنا۔ گوداوری بیسن میں بڑے پیمانے پر تیل کا خزانہ ہے۔ اس کے لئے 15 بینکوں سے 20 ہزار کروڑ روپئے کا قرض لےکر جی ایس پی سی کا قیام کیا گیاتھا۔تیل خزانے کی تحقیق کا کام اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے اپنے پسند کے لوگوں کو دیاتھا۔

انہوں نے کہا کہ بھاری رقم خرچ ہونے کے بعد بھی اس علاقے میں تیل نہیں مل سکا۔کمپنی پر بینکوں کا قرض بڑھتا چلا گیا اور وہ قرضوں کی واپسی کی صورت میں نہ رہی۔سوال مودی کی عزت کا تھا اس لئے سرکاری تیل کمپنی او این سی جی کو پچھلے سال اس کے کچھ شیئر بیچے گئے۔ او این جی سی نے آٹھ ہزار کروڑ روپئے قرض کی شکل میں بینکوں کو واپس کر دیئے لیکن بقیہ 12 ہزار کروڑ روپئے کی واپسی میں اب جی ایس پی سی کو دقتو ں کا سامنا ہے اس لئے قرض واپسی کی ذمہ داری کچھ دوسری سرکاری کمپنیوں کو دی گئی ہے۔

رمیش نے کہا کہ اب تک کمپنی پر 12 ہزار کروڑ روپئے کا قرض باقی ہے اور ملک کے سب سے بڑے بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا سمیت ملک کے 15 بینکوں سے اس کمپنی کو قرض دلوایا گیا تھا جس میں سب سے زیادہ قرض اسٹیٹ بینک کا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریزروبینک آف انڈیا کے ایک سرکلر کے مطابق جن کمپنیوں پر بینکوں کے 2000 کروڑ روپئے قرض ہیں اور اگر وہ رقم واپس نہیں کر پاتی تو انہیں نوٹس جاری کرکے 180 دنوں کے اندر دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دینا چاہئے۔

محکمہ بجلی کی کچھ کمپنیوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اس سرکلر کو چیلنج کیا ہے اور اس کی مدت کو دوگنا کرنے کے لئے 2 اگست کو ایک عرضی داخل کی ہے ۔کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ یہ عرضی مرکزی حکومت کے دباؤ میں داخل کی گئی اور جی ایس پی سی کو بچانے کےلئے اس سے متعلقہ جماعتوں پر دباؤ بنایا جا رہا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔