فوج میں آسامیوں کے اعداد و شمار چھپا کر مودی حکومت ملک کو گمراہ کر رہی ہے: ملکارجن کھڑگے
کانگریس صدر نے مسلح افواج میں خالی آسامیوں کی اصل تعداد کو عام کرنے کا مطالبہ کیا، تاکہ ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ان آسامیوں کو پر کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے جا سکیں
نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکز کی مودی حکومت پر مسلح افواج میں خالی آسامیوں کے تعلق سے ملک کو گمراہ کرنے اور اداروں کو کمزور کرنے کا الزام لگایا ہے۔ کھڑگے نے منگل کو کہا کہ بی جے پی کے فرضی قوم پرستوں نے محب وطن نوجوانوں پر اگنی پتھ اسکیم مسلط کر کے ان کے مستقبل کو برباد کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں کانگریس صدر نے مسلح افواج میں خالی آسامیوں کی اصل تعداد کو عام کرنے کا مطالبہ کیا۔
کھڑگے نے لکھا، ’’مودی جی، آپ کی نااہل حکومت نے اب مسلح افواج میں خالی آسامیوں کے اہم اعداد و شمار کو چھپا کر قوم کو گمراہ کرنا اور اداروں کو کمزور کرنا شروع کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، "بی جے پی کے فرضی قوم پرستوں نے پہلے ہمارے محب وطن نوجوانوں پر اگنی پتھ اسکیم مسلط کی اور ان کا مستقبل برباد کیا اور اب حکومت نے اس اہم معلومات کو عام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے پی ایم سے پوچھا، "مودی جی، آپ کی حکومت پچھلے کچھ سالوں سے وقتاً فوقتاً افسروں، سپاہیوں، جے سی اوز اور میڈیکل افسروں کی خالی آسامیوں کی تعداد سے متعلق اہم معلومات شائع کرتی رہی ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر کیوں آپ نے اچانک اسے دینے سے کیوں انکار کر دیا، کیا آپ کو ڈر ہے کہ اسامیوں کی تعداد سے متعلق معلومات سے آپ کی طرف سے مسلح افواج پر یکطرفہ طور پر مسلط کی گئی اگنی ویر سکیم پر مزید سوال اٹھیں گے؟‘‘
کھڑگے نے اپنی پوسٹ میں اس بات کی بھی تفصیلات بتائی ہیں کہ مرکزی حکومت نے اس سے قبل اسامیوں سے متعلق کب معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راجیہ سبھا میں پہلے بھی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں وزارت دفاع نے یہ اہم معلومات دی ہیں۔ اب کیوں روکا جا رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ مارچ 2023 میں حکومت کی طرف سے فراہم کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مسلح افواج میں 1.55 لاکھ سے زیادہ عہدے خالی ہیں۔ کانگریس صدر نے مسلح افواج میں خالی آسامیوں کی اصل تعداد کو عام کرنے کا بھی مطالبہ کیا، تاکہ ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ان آسامیوں کو پر کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے جا سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔