کشمیر: مودی حکومت بند پڑے 50 ہزار مندروں کو کرے گی آباد، سروے کا حکم!
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ وادیٔ کشمیر میں تقریباً 50 ہزار مندر ایسے ہیں جس کے دروازوں پر تالا لٹکا ہوا ہے اور وہاں پوجانہیں ہوتی۔ مرکزی حکومت اس سلسلے میں ایک سروے کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس کے بعد ان مندروں کا تالا کھولنے اور انھیں آباد کرنے پر غور کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے میڈیا میں بیان دیا ہے۔
خبروں کے مطابق جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور آرٹیکل 370کے کچھ التزامات کو ہٹائے جانے کے بعد مرکزی حکومت ریاست میں برسوں سے بند پڑے مندروں کے دروازے پھرسے کھولنے کی تیاری کررہی ہے۔ جی کشن ریڈی نے پیر کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے تقریباً 50ہزار مندروں کے دروازے بند پڑے ہیں۔ان مندروں میں سے کچھ کا ڈھانچہ بھی توڑ دیا گیا تھا اور مورتیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیاتھا۔مرکزی حکومت وادی کشمیر میں ایسے مندروں کا جلد ہی سروے کرانے جارہی ہے اور جلد ہی ان کو پھر سے کھولنے پر کام شروع کیاجائےگا۔
کشن ریڈی نے کشمیر میں بند پڑے اسکولوں سے متعلق بھی میڈیا سے بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ وادی میں بند پڑے اسکولوں کو بھی دوبارہ کھولے جانے پر کام شروع کیا جائےگا۔وادی میں بندپڑے اسکولوں کی صحیح معلومات کےلئے سروے کرایا جارہا ہے۔سروے کے لئے باضابطہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اسکولوں کو پھرسے کھولنے کےلئے قدم اٹھائے جائیں گے۔
علاوہ ازیں مرکزی وزیر نے بتایا کہ دہائیوں تک وادی میں دہشت گردی کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں پنڈتوں کو منتقل ہونے کےلئےمجبور ہونا پڑا تھا۔دہشت گردوں نے بڑی تعداد میں کشمیری پنڈتوں کو قتل بھی کیاتھا۔اس دوران وہاں کے کئی مشہور مندروں سمیت ہزاروں مندروں کے ڈھانچے اور مورتیوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت جموں کو کشمیر میں دہشت گردی کے خاتمے کےلئے پرعزم ہے۔دہشت گردی کو ختم کرنے کےلئے مہم بھی جاری ہے۔حکومت وادی سے نفرت کے جذبے کو جڑ سے ختم کرکے ہی چپ بیٹھےگی۔
واضح رہے کہ 90کی دہائی میں جموں و کشمیر کا دور شروع ہونے کے بعدوہاں رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو منتقل ہونا پڑا تھا۔کشمیری پنڈتوں کو مارنے کے علاوہ دہشت گردوں نے مندروں کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔بند پڑےمندروں میں کئی مشہور ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Sep 2019, 7:10 PM