مودی حکومت نے معیشت اور روزگار دونوں کو تباہ کر دیا: منموہن سنگھ
منموہن سنگھ نے کہا کہ ’’مودی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے اس نے عوام سے بڑے بڑے وعدے کیے ہیں، لیکن افسوس کہ اس نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔‘‘
کانگریس کے 84ویں پلینری اجلاس کے آخری دن سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے مودی حکومت پر اقصادی شعبہ کو برباد کرنے کا الزام عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک سے رشتوں میں تلخی پیدا کر لینے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے مودی حکومت کے ذریعہ روزگار اور دیگر معاملوں میں کیے گئے لاتعداد وعدوں میں سے کسی کے بھی پورا نہیں کرنے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس کے سبھی وعدے محض جملے ہی ثابت ہوئے ہیں اور آئندہ بھی اس کے وعدے وفا ہوتے ہوئے معلوم نہیں ہو رہے ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے ہندوستان کی معیشت کی تباہی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یو پی اے حکومت کے دوران شرح ترقی 7.8 فیصد تھی جس میں سماج کے ہر طبقہ کی شمولیت تھی۔ مودی حکومت جب اقتدار میں آئی تو اس نے عوام سے بے شمار وعدے کئے۔ لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ’’شرح ترقی گزشتہ 4 سالوں میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔مودی نے وعدے تو خوب کئے اور کہا کہ 6 سالوں میں آمدنی کو دوگنا کیا جائے گا۔ لیکن اس ہدف پر پہنچنے کے لئے ہمیں سالانہ 12 فیصد ترقی کی شرح درکار ہے جو ممکن نہیں۔ اس لئے یہ جملہ کے سوائے اور کچھ نہیں۔‘‘ منموہن سنگھ نے ملک میں بڑھ رہی بے روزگاری کے حوالے سے کہا کہ’’مودی نے 2 کروڑ ملازمتیں سالانہ دینے کا بھی وعدہ کیا تھا لیکن 2 لاکھ روزگار سالانہ بھی نہیں دی گئیں۔ اس کے علاوہ نوٹ بندی اور غلط طریقہ سے لاگو کئے گئے جی ایس ٹی نے بھی روزگار کو بری طرح متاثر کیا۔‘‘
84ویں پلینری اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران ہمسایہ ممالک سے ہندوستان کے خراب ہو رہے رشتوں پر منموہن سنگھ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں حالات بگڑتے ہی جا رہے ہیں۔ سرحد کے پار دہشت گردی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اندرون ملک دہشت گردی بھی بڑھی ہے۔ یہ ہم سبھی لوگوں کے لیے باعث فکر ہے۔ مودی حکومت ان مسائل سے نمٹنے کا کوئی مناسب حل تلاش نہیں کر سکی ہے۔‘‘ انھوں نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال اور چین وغیرہ کے ساتھ مسائل رہے ہیں لیکن ان مسائل کا حل بات چیت کے ذریعہ ہی نکل سکتا ہے۔ پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور ہمیں چاہیے کہ دہشت گردی کے معاملے پر اسے سمجھائیں کہ یہ راستہ اس کے لیے خطرناک ہے۔‘‘ منموہن سنگھ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’بی جے پی ڈھائی محاذوں پر جنگ کی بات کرتی ہے جبکہ دفاعی ساز و سامان کی بھاری کمی ہے۔ کانگریس پارٹی نے ہم سایہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، چین اور سری لنکا کے ساتھ بھی بہتر تعلقات استوار کرتے ہوئے جنگ کا نہیں بلکہ دوستی کا ماحول تیار کیا۔ لیکن مودی حکومت نے سب سے تعلقات خراب کر لئے۔‘‘ جموں و کشمیر معاملے پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے لیکن ہمیں وہاں کے کچھ مسائل کو سمجھنا ہوگا اور ان سے سنجیدگی کے ساتھ نمٹنا ہوگا۔
اس موقع پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپنے خطاب میں یو پی اے حکومت کے دوران سونیا گاندھی کی سرپرستی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یو پی اے حکومت میں سونیا گاندھی کی سرپرستی میں ہم نے تاریخی کاموں کو انجام دیا اور عوامی حقوق سے متعلق قوانین کو منظور کرایا۔ سونیا گاندھی کی رہنمائی کے لئے انہیں دل سے شکریہ۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2018, 1:21 PM