’بیف‘ پر سیاست کرنے والی مودی حکومت کے چہرے سے مرکزی وزیر نے ہی اتارا نقاب
بی جے پی ایم پی اور مودی کابینہ میں وزیر بابل سپریو نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ بیف کھاتے ہیں اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ انھوں نے بیف کھانے والوں میں مرکزی وزیر کرن رجیجو کا نام بھی ظاہر کیا۔
مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر بابل سپریو نے میڈیا سے بات چیت کے دوران ایسا بیان دیا جس سے ان کی ہی پارٹی کا ’سیاہ چہرہ‘ سب کے سامنے آ گیا۔ جس ’بیف‘ کے لیے ہندوستان میں جگہ جگہ لوگوں کی لنچنگ ہو رہی ہے اس کے بارے میں بابل کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ممالک جاتے ہیں تو اس کے ذائقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اس میں انھیں کوئی برائی بھی نظر نہیں آتی۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ مودی کابینہ میں وزیر کرن رجیجو بھی بیف کھاتے ہیں۔
بابل سپریو کا یہ بیان اس لیے حیران کرنے والا ہے کیونکہ بی جے پی اور آر ایس ایس ہمیشہ گئو کشی اور بیف پر پابندی عائد کرنے کی بات کرتی رہی ہے اور بی جے پی حکمراں کئی ریاستوں میں بیف پر پابندی کو سختی سے عملی جامہ بھی پہنایا گیا۔ بی جے پی ریاستوں میں حالات تو ایسے ہیں کہ اقلیتی طبقہ کا کوئی فرد اگر دودھ دینے والی گایوں کو بھی سڑک پر لے جاتا ہے تو اس پر گئوکشی کا الزام عائد کر کے موب لنچنگ کا شکار بنایا جاتا ہے۔ لیکن مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے بابل سپریو، جو کہ ہندوتوا ذہنیت کے حامل ہیں اور ہمیشہ اقلیتی طبقہ کے خلاف متنازعہ بیانات دیتے رہے ہیں، ان کا بیف بطور غذا کھانے کا اعتراف بی جے پی کے چہرے سے نقاب اتارنے والا ثابت ہو رہا ہے۔ چونکہ انھوں نے اپنے ساتھ ساتھ مودی کابینہ میں شامل اپنے کچھ ساتھیوں کا نام بھی بیف کھانے والوں میں لیا ہے تو یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ بی جے پی بیف اور گائے کا استعمال اپنی ’سیاست‘ چمکانے کے لیے کر رہی ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت میں بیف کھانے پر پابندی کے خلاف کئی لوگوں نے آوازیں اٹھائی ہیں اور خاص طور سے گوا میں بیف پر پابندی نہ ہونے کو لے کر بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ پرکاش راج اور خوشبو جیسی فلمی ہستیوں نے کئی بار اس پر اعتراض کیا ہے کہ میں کیا کھاتا ہوں اور کیا نہیں کھاتا ہوں، اس سے بی جے پی کو کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے۔ گوا کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ اگر بی جے پی بیف پر پابندی عائد کرنا ہی چاہتی ہے تو پھر گوا میں یہ پابندی کیوں نہیں ہے! مودی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ چونکہ گوا میں بیف پر پابندی سے وہاں کے عوام پارٹی کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے اس لیے وہ موقع پرستانہ سیاست کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔