مودی حکومت میں نظام تعلیم کا بُرا حال، 8ویں کے 27 فیصد طلبا پڑھنے سے قاصر

ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں 8ویں کلاس میں کامیاب ہونے والے زیادہ تر طلبا حساب میں نہایت ہی کمزور ہیں اور 27 فیصد طلبا تو ایسے ہیں جو ہندی بھی نہیں پڑھ پاتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک بھر میں تعلیم کا معیار بہتر کرنے کے حوالہ سے مودی حکومت لاکھ دعوے کر رہی ہو لیکن زمینی حقیقت کافی حیران کن ہے۔ حال ہی میں منظر عام پر آئی ایک رپورٹ کے مطابق بچے ریاضی کے آسان سوال بھی حل نہیں کر پا رہے ہیں، وہیں 27 فیصدی بچے سوال کا جواب دینا تو دور اسے پڑھنے سے بھی قاصر ہیں۔ اس رپورٹ کو غیر سرکاری تنظیم ’پرتھم‘ نے ’اینول اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ-2018‘ (اے ایس ای آر) کے نام سے کیا ہے۔ اے ایس ای آر کے مطابق پہلے کے مقابلے 2018 میں اسکولی بچوں کے تعلیمی معیار میں کافی گراوٹ آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سالوں میں بچوں کی ترقی اور سیکھنے کی صلاحیت میں گراوٹ آئی ہے۔ آٹھویں کلاس کے 56 فیصد بچے ریاضی میں کمزور ہیں۔ انہیں ریاضی کے آسان جوڑ، گھٹاؤ، ضرب اور تقسیم کے سوالوں کے جواب بھی نہیں آتے۔ 5ویں کلاس کے 72 فیصد بچے تقسیم کے سوال حل کرنا نہیں جانتے۔ تیسری کلاس کے بچوں پر بھی رپورٹ جاری ہوئی تو معلوم ہوا کہ 70 فیصد بچوں کو نفی کرنا یعنی گھٹانا نہیں آتا۔ رپورٹ کے مطابق ریاضی میں طلبا کے مقابلہ طالبات کی حالت مزید خستہ ہے۔ 50 فیصد طلبا اور 44 فیصد طالبات نے کامیابی کے ساتھ تقسیم کر کے دکھایا۔ رپورٹ کے مطابق 27 فیصد 8ویں کلاس کے بچے نصاب کی کتابوں کو پڑھ بھی نہیں پاتے۔ تیسری کلاس کے 72.80 فیصد بچے دوسری کلاس کی کتابیں بھی پڑھ نہیں پاتے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے یہ پایا گیا تھا کہ 5ویں کلاس کے 37 فیصد طلبا ریاضی کے آسان سوالوں کو حل کر سکتے تھے لیکن 2018 میں ایسے طلبا کی شرح گر کر 28 فیصد رہ گئی۔ جبکہ سال 2016 میں یہ شرح 26 فیصد تھی۔ سال 2008 میں 8ویں کلاس کے 84.8 فیصد طلبا دوسری کلاس کی کتاب پڑھ سکتے تھے۔ سال 2018 میں طلبا کی تعداد کم ہونے کے باوجود 72.8 فیصد پہنچ گئی۔ اس رپورٹ میں سب سے اچھی خبر یہ رہی کہ ہندوستان میں پہلی مرتبہ اسکول میں داخلہ نہیں لینے والے بچوں کی شرح 3 فیصد کم ہو گئی ہے اب یہ شرح 2.8 فیصد ہے۔

غیر سرکاری تنظیم ’پرتھم‘ نے بتایا کہ رپورٹ تیار کرنے کے لئے اس نے 28 ریاستوں کے 596 اضلاع سے ڈیٹا جمع کیا ہے۔ اس کے لئے 3 سے 16 سال کے 5.5 لاکھ بچوں سے سوال جواب کیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔