رپورٹ کارڈ... مودی حکومت میں ہندوستان تباہ ہو گیا
ماہر اقتصادیات ارون کمار کا کہنا ہے کہ مودی حکومت میں سب سے زیادہ نقصان غیر منظم سیکٹر کو پہنچا ہے۔ کسان بری طرح سے پریشان ہیں اور ملازمت کا پورا ڈھانچہ بیٹھ گیا ہے۔
مرکز کی نریندر مودی حکومت کے چار سال کی کارگزاری پر 14 جولائی کو دہلی میں ایک اہم رپورٹ جاری ہوئی۔ اس رپورٹ میں سماج کے تمام حصوں، جس میں اقتصادیات سے لے کر انصاف، تعلیم، نظامِ قانون، دلت-قبائلی-مسلم طبقات کی حالت پر پڑنے والے منفی اثرات پر سنجیدہ بحث اعداد و شمار اور دلائل کی روشنی میں کی گئی۔ ’ڈسمینٹلنگ انڈیا‘ (منقسم ہندوستان) کے نام سے جاری اس رپورٹ میں تجزیاتی مضامین کے علاوہ تاریخ وار حادثات کی تفصیلات بھی ہیں۔ یہ مضامین مودی حکومت میں کس طرح سے ملک ’نفرت کی جمہوریہ‘ میں تبدیل ہو گیا ہے اور لوگ بڑے پیمانے پر بے روزگاری و غریبی کے شکار ہونے کے ساتھ ساتھ حقوق سے محروم ہو رہے ہیں، اس کی تفصیلی رپورٹ دیتی ہے۔
دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں دن بھر ’ڈسمینٹلنگ انڈیا‘ پر الگ الگ سیشن میں ہوئے بحث کے بعد اس رپورٹ کو جاری کیا گیا۔ ماہر اقتصادیات ارون کمار نے اس موقع پر کہا کہ مودی حکومت میں سب سے زیادہ نقصان غیر منظم سیکٹر کو پہنچا ہے۔ کسان بری طرح سے پریشان ہیں اور ملازمت کا پورا ڈھانچہ بیٹھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے بعد جی ایس ٹی نے انھیں بری طرح سے تباہ کر دیا ہے۔ حال یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں نوٹ بندی پر ایک بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ ریزرو بینک سے لے کر پارلیمنٹ تک سارے اداروں کو نیست و نابود کیا جا رہا ہے۔
سماجی کارکن ہرشن مندر نے ملک کو ’لنچستان‘ اور نفرت کے جمہوریہ میں تبدیل ہونے کی بات کہی۔ انھوں نے اس بات پر بھی فکر کا اظہار کیا کہ بچوں تک میں نفرت پھیل رہی ہے اور وہ تشدد میں حصہ لے رہے ہیں۔ فسادات اور لنچنگ میں فرق ظاہر کرتے ہوئے ہرش مندر نے کہا کہ لنچنگ کہیں بھی اور کسی کے بھی ساتھ ہو سکتی ہے، اس وقت زبردست خوف کا ماحول ہے لیکن اکثریتی سماج اس سے پریشان نہیں ہے۔
پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ حمید نے بہت غم کے ساتھ کہا کہ آج ان کی شناخت صرف مسلم عورت میں تبدیل ہو گئی ہے جب کہ انھوں نے پوری زندگی خود کو ایک ہندوستانی کے طور پر دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بابری مسجد انہدام، گجرات اور مظفر نگر سے لے کر اب تک جو نفرت پھیلائی جا رہی ہے، اس نے انھیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔‘‘ سابق مرکزی وزیر منی شنکر نے اس موقع پر کافی تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے بتایا کہ مودی حکومت نے اپنے پڑوسیوں پر اعتبار ختم کر دیا ہے۔ منی شنکر نے مالدیپ سے شروع کرتے ہوئے افغانستان اورپاکستان کا حوالہ دیا کہ تمام پڑوسی ممالک میں ہندوستان نے گزشتہ چار سالوں میں اپنے مفادات کا زبردست نقصان کیا ہے۔ نیپال، بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا اب بظاہر چین کے زیادہ قریب ہو گئے ہیں اور اس کے لیے وزیر اعظم کی برباد کرنے والی خارجہ پالیسی ذمہ دار ہے۔
اس سے قبل قانون داں اوشا رماناتھن نے ’آدھار‘ میں بڑے پیمانے پر ہوئی گڑبڑیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح سے مرکزی حکومت بزنس طبقہ کے مفادات کا خیال رکھ رہی ہے۔ عام شہریوں کے حقوق، حفاظت اور سہولیات کو پوری طرح سے درکنار کر دیا گیا ہے۔ سی پی آئی (ایم ایل) کی لیڈر کویتا کرشنن نے مودی حکومت کے خاتون مخالف اور جمہوریت مخالف کردار کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ کٹھوعہ واقعہ میں کس طرح سے بی جے پی کے لوگ زانیوں کے حق میں اترے تھے، اس سے ظاہر ہے کہ حکومت کہاں کھڑی ہے۔ بی جے پی حکومت لوگوں کو بانٹنے-توڑنے اور نفرت پھیلانے میں لگی ہے۔
اس رپورٹ کو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والی شبنم ہاشمی نے ’قومی آواز‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’یہ رپورٹ مودی حکومت کے تمام دعووں کا پردہ فاش کرتی ہے۔ اس میں بڑے پیمانے پر اعداد و شمار، ٹیبل اور ڈاٹا موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ چار سالوں میں ملک کو بری طرح سے نفرت اور بربادی میں جھونک دیا گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔