نہرو میموریل سے 4 دانشوروں کو نکال کر مودی حکومت نے ’اپنے‘ لوگوں کو کیا شامل
وزارت ثقافت کے حکم سے این ایم ایم ایل سوسائٹی کے جن چار لوگوں کو ہٹایا گیا ہےان میں نتن دیسائی، ڈاکٹر بی پی سنگھ، پرتاپ بھانومہتا اور پروفیسرادین مشرا شامل ہیں۔ ان کا شمار ملک کے دانشوروں میں ہوتا ہے۔
مودی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے کچھ مہینے بعد ہی دہلی کے نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری (این ایم ایم ایل) کے نظام سے چھیڑ چھاڑ کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جس پر کئی بار سنگین تنازعات بھی ہوتے رہے ہیں۔ تازہ واقعہ میں مرکزی حکومت کی وزارت ثقافت نے نوٹس جاری کر اس فیصلہ کی جانکاری دی ہے کہ این ایم ایم ایل سوسائٹی کے چار پرانے اراکین کو ہٹا کر ان کی جگہ نئے اراکین کی تقرری کی گئی ہے۔ این ایم ایم ایل وزارت ثقافت کے ماتحت آتا ہے اور اس کی سوسائٹی ادارہ کو چلانے والی اعلیٰ تنظیم ہے۔ وزارت ثقافت کے حکم سے جن چار لوگوں کو ہٹایا گیا ہے ان میں نتن دیسائی، ڈاکٹر بی پی سنگھ، پرتاپ بھانو مہتا اور پروفیسر ادین مشرا شامل ہیں۔ ان سب کا شمار ملک کے بڑے دانشوروں میں ہوتا ہے۔
مودی حکومت کے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اور نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری سوسائٹی کے رکن جے رام رمیش نے کہا ہے کہ ’’جن لوگوں کو ہٹایا گیا ہے وہ لوگ مضبوط ارادے والے لوگ ہیں۔‘‘ ان کی جگہ سینئر صحافی رام بہادر رائے، سابق خارجہ سکریٹری ایس جے شنکر، صحافی ارنب گوسوامی اور آر ایس ایس سے منسلک ونے سہسربدھے کو لایا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے اراکین کی مدت کار 26 اپریل 2020 تک یا آئندہ حکم صادر ہونے تک رہے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنھیں ہٹایا گیا ہے وہ اکتوبر 2016 میں نئے ڈائریکٹر کے ذریعہ ذمہ داری سنبھالے جانے کے بعد لیے گئے کئی فیصلوں پر اپنا اعتراض ظاہر کرتے رہے ہیں۔ اسی کے سبب پرتاپ بھانو مہتا نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کی منظوری پر یہ نوٹس مہر لگاتی ہے۔
این ایم ایم ایل کو ہندوستان کے سبھی وزرائے اعظم کا میوزیم بنانے کا فیصلہ اس میں سب سے بڑا تھا جس پر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ این ایم ایم ایل سوسائٹی کے رکن اور سینئر کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کئی بار میٹنگ کے دوران اور بعد میں بھی خط لکھ کر اس کی مخالفت کی تھی۔ انھوں نے یہ دلیل دی تھی کہ تین مورتی بھون پنڈت جواہر لال نہرو کی یادگار ہے، اس کے اندر کسی بھی طریقے کی تعمیر مناسب نہیں ہوگی۔ انھوں نے مشورہ دیا تھا کہ اگر حکومت ملک کے باقی وزرائے اعظم کے لیے میوزیم بنانا چاہتی ہے تو وہ کسی دوسری جگہ پر بنا سکتی ہے۔
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے خط لکھا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ایک ایجنڈے کے تحت این ایم ایم ایل اور تین مورتی بھون کی شکل اور کردار کو بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن نہ حکومت نے اور نہ ہی این ایم ایم ایل نے اس تعلق سے اپنی رائے بدلی۔
قابل ذکر ہے کہ تین مورتی بھون ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی رہائش تھی۔ انہیں کی یاد میں یکم اپریل 1966 کو اسی ملکیت پر نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ادارہ میں اپنی مرضی چلانے کے لیے نئی تقرریاں کی گئی ہیں اور اسے اپنے لوگوں سے بھر دیا گیا ہے؟ کیا نہرو کی وراثت کو چوٹ پہنچانے کے لیے یہ مودی حکومت کا نیا قدم ہے؟
ماہرین لگاتار یہ بتاتے رہے ہیں کہ مودی حکومت کے آنے کے بعد سے ہی نہرو کی وراثت پر حملہ شروع ہو گیا تھا اور نہرو کی پالیسیوں کو ختم کرنے کے نام پر ہر جمہوری ادارہ کو نیست و نابود کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔