اوچھی سیاست: باپ کو بیٹےسے جواب دلوایا

یشونت سنہا کے مضمون سے گھبرائی بی جے پی نے انہیں کے بیٹے جینت سنہا کو مد مقابل کھڑا کر دیا ہے اور جوابی مضمون شائع کرایا ہے

قومی آواز
قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

’جو لوگ‘ معیشت کے تعلق سے سوال اٹھا رہے ہیں وہ تبدیلی کے لئے اٹھائے گئے اقدام کو نظر انداز کر رہےہیں۔ مودی حکومت نے جو قدم اٹھائے ہیں ان کے دور رس نتائج ہوں گے
جینت سنہا

نئی دہلی ۔ معیشت کی خراب حالت پر سابق وزیر یشونت سنہا نے اپنے مضمون کے ذریعہ حکومت کی جو تنقید کی تھی حکومت نے اس کا جواب ان کے بیٹے سے ہی دلوایا ہے۔ انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا میں تحریر کئے مضمون میں جینت سنہا نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت میں شفافیت لانے اور اسے مستحکم بنانے کے لئے مودی حکوت نے تمام اقدامات کئے ہیں ، جن کا آنے والے وقت میں ملک کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔اگر کسی کےڈی این اے میں ہی لڑائی اور اختلافات ہوں تو اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔ اب بی جے پی میں یشونت سنہا اور ان کے بیٹے جینت سنہا آمنے سامنے ہیں ۔ سابق وزیر یشونت سنہا کے ذریعہ معیشت پر لکھے گئے مضمون کا جواب خود وزیر خزانہ ارون جیٹلی دے سکتے تھے یا کسی بھی ماہر اقتصادیات سے دلوایا جا سکتا تھا مگر یشونت سنہا کو جواب دینے کے لئے ان کے بیٹے کو ہی ان کے سامنے لالکر کھڑا کر دیا ہے۔ کچھ بھی کہا جائے یہ انتہائی غیر اخلاقی عمل ہے۔ حکومت کے بچاؤ کے لئے گھر کے افرادکے استعمال کو اچھی سیاست تو بالکل نہیں کہا جا سکتا ،ہاں اوچھی سیاست ضرور کہا جا سکتا ہے ۔

اپنے مضمون میں جینت سنہا نے لکھا ہے کہ جی ایس ٹی، نوٹ بندی اور ڈجیٹل پیمنٹ کو فروغ دینا معیشت کو درست کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے اور مستقبل میں ملک کے عوام کو اس کا فائدہ ہوگا۔ جینت سنہا مزید کہتے ہیں کہ جو لوگ معیشت کے تعلق سے سوال اٹھا رہے ہیں وہ معیشت میں تبدیلی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔ مودی حکومت نے جو قدم اٹھائے ہیں ان کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے، ایک یا دو سہ ماہیوں کے جی ڈی پی کے اعداد و شمار سے کسی حتمی نتیجہ پر پہنچنا ٹھیک نہیں ہے۔

جینت سنہا نے اپنے مضمون میں لکھا ہے ، ’’ معیشت کے چیلنجز کے حوالے سے کئی آرٹیکلس لکھے گئے ، بد قصمتی سے کچھ حقائق کی بنیاد پر ان مضامین میں نتائج اخذ کر لئے گئے ہیں اور معیشت سے متعلق بنیادی تبدیلیوں کو نظر اندار کیا گیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے لکھا ، ’’ معیشت کے ڈھانچے میں بدلاؤ سے نئے ہندوستان کی تعمیر کی کوشش ہو رہی ہے جس سے لوگوں کو اچھی ملازمتیں فراہم ہوں گی۔ نئی معیشت شفاف اور دنیا کے ساتھ چلنے والی ہے اور اس سے ملک کے عوام کو بہتر زندگی حاصل ہوگی۔ جی ایس ٹی ، نوٹ بندی اور ڈجیٹل پیمنٹ ہندوستانی معیشت کے لئے گیم چینجر ہیں۔‘‘

جینت سنہا کہتے ہیں، ’’ جو لوگ بغیر ٹیکس دئے کاروبار کر رہے تھے وہ اب ٹیکس کے دائرے میں لائے جا رہے ہیں جس سے آنے والے وقت میں ٹیکس سے ہونے والی آمدنی میں اضافہ ہوگا ، معیشت میں پیسہ آئے گا اور جی ڈی پی کی شرح بھی مضبوط ہوگی۔ ‘‘

جینت سنہا کے مضمون پر کانگریس کے طرف سے فوری رد عمل سانے آیا ہے۔ سابق وزری خزانہ پی جدمبرم نے ٹوئٹ کیا، ’’ٹائمز آف انڈیامیں جینت سنہا کا مضمون پی آئی بی کی پریس ریلیز کی طر ح ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ انتظامی تبدیلی کوئی اصلاحات نہین ہیں۔‘‘ اس کے بعد چدمبرم نے یک دیگرے کئی ٹوئٹ کرتے ہوئے گرتی ہوئی معیشت پر سوال اٹھائے۔

یشونت سنہا کے مضمونت کے بعد مودی حکومت مسلسل لیپا پوتی میں مصروف ہے۔ گزشتہ روز وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی حکومت کا بچاؤ کرنے کی کوشش کی تھی۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ہندوستان کی معیشت دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کا اعتماد قائم ہوا ہے اور دنیا ہندوستان کا لوہا مان رہی ہے۔

یشونت سنہا کا انڈین ایکپریس میں شائع مضمون
یشونت سنہا کا انڈین ایکپریس میں شائع مضمون

واضح رہے کہ گزشتہ روز انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس میں ’’مجھے بولنا ہی پڑے گا ‘‘عنوان سے یشونت سنہا کا ایک مضمون شائع ہوا تھا۔ اس مضمون میں یشونت سنہا نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ سنہا نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی پر بھی تیکھا طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مودی نے تو غریبی کو نزدیک سے دیکھا ہے آج یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ جیٹلی پورے ملک کو بے حد نزدیک سے غریبی دکھا دیں گے۔ سنہا نے لکھا تھا کہ ملک کی معیشت کھائی میں جا رہی ہے۔ بی جے پی سے وابستہ متعدد لوگ جانتے ہیں لیکن ڈر کی وجہ سے کچھ کہیں گے نہیں۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی تنقید کرتے ہوئے سنہا نے جیٹلی پر تو نشانہ لگایا ہی ہے لیکن ان کا اشارہ مودی کی طرف بھی رہا۔دراصل جینت سنہا جو مودی کی کابینہ میں وزیر ہیں وہ یشونت سنہا کے ہی بیٹے ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔