مودی کا مسلمانوں کو ریزرویشن میں شامل کرنا، ’سورنوں‘ کے ساتھ دھوکہ: توگڑیا

توگڑیا نے کہا، ’’سورنوں کے کم بچے ہوتے ہیں جبکہ مسلمان بہت سارے بچے پیدا کرتے ہیں، اس کا یہ نتیجہ نکلے گا کہ آنے والے وقت میں تمام سہولیات مسلمانوں کے نام ہو جائیں گی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت کی مدت کار کا آخری اجلاس وہ بھی آخری لمحات کے دوران پیش کیے گئے ریزرویشن سے متعلق آئینی ترمیمی بل پر جہاں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بل سیاسی شوشہ کے علاوہ اور کچھ نہیں، وہیں دوسری طرف سخت گیر ہندو رہنما بھی مودی حکومت پر حملہ آور ہونے لگے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کے لئے مشہور شعلہ بیان کٹر ہندو رہنما نے اس مجوزہ ریزرویشن بل پر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریزرویشن بل میں مسلمانوں کو شامل کر کے ہندوؤں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔

پروین توگڑیا نے کہا ہے کہ غریب سورنوں (اعلی ذاتوں سے وابستہ افراد) کے لئے مجوزہ دس فیصد ریزرویشن میں مسلمانوں کو بھی شامل کر کے نریندر مودی نے اعلیٰ ذاتوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ ذات کے لوگوں کے یہاں کم بچے پیدا ہوتے ہیں جبکہ مسلمان چار چار شادیاں کر کے بہت سارے بچے پیدا کرتے ہیں۔ اس سے یہ ہوگا کہ آنے والے وقت میں تمام سہولیات مسلمانوں کے نام ہو جائیں گی اور اعلیٰ ذات نوجوان آج ہی کی طرح بے روزگار رہ جائیں گے۔

خود کو بین الاقومی ہندو کونسل کا صدر بتانے والے توگڑیا نے کہا کہ مودی صرف اور صرف چناؤ کی زبان سمجھتے ہیں۔ وہ ایک چناؤ کے بعد دوسرے چناؤ کی بات کرنے لگے ہیں۔ آج تک انہیں اعلیٰ ذاتوں کی یاد نہیں آئی تھی، جب پانچ ریاستوں کے چناؤ میں کراری شکست ملی تو اچانک اعلیٰ ذات کے نوجوانوں کی یاد آگئی۔

توگڑیا نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریدنر مودی نے ملک کے ہر طبقہ کو مایوس کیا ہے۔ رام بھگتوں، کسانوں، کاروباریوں، عورتوں، طالب علموں اور بے روزگار نوجوانوں سے چناؤ کے وقت انہوں نے متعدد وعدے کیے تھے، لیکن اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنے ایک بھی وعدے کو نہیں نبھایا۔ ایسے حالات میں غریب اعلیٰ ذاتوں کو ریزرویشن دینے کا ان کا وعدہ بھی ایک چناوی لالی پاپ ہی ثابت ہونے والا ہے۔

توگڑیا نے کہا کہ حکومت کے پاس لاکھوں نوکریاں آج بھی خالی پڑی ہوئی ہیں، انہیں پُر نہیں کیا جا رہا ہے، بلکہ ریزرویشن کا لالی پاپ پکڑا کر انہیں برغلایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jan 2019, 3:09 PM