ڈاٹا پروٹیکشن بل پر مودی کابینہ نے لگائی مہر، پرائیویسی کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں پر لگے گا جرمانہ
دنیا کے کئی ممالک میں لوگوں کی پرائیویسی کے تحفظ کو لے کر سخت قوانین پہلے سے ہیں، لیکن ہندوستان میں اب تک ایسا کوئی قانون نہیں تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی کابینہ میٹنگ میں بدھ کے روز ’ڈیجیٹل پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بل‘ کو منظوری دے دی گئی۔ یعنی پرائیویسی کی سیکورٹی کے لیے بہت جلد ایک قانون بن جائے گا اور اگر کسی نے پرائیویسی کے ساتھ کھلواڑ کیا تو اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اس بل کو آئندہ ہفتہ شروع ہو رہے مانسون اجلاس میں پیش کر سکتی ہے۔
دراصل ملک میں ایک سخت ’ڈاٹا پروٹیکشن ایکٹ‘ کی ضرورت طویل مدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔ دنیا کے کئی ممالک میں لوگوں کی پرائیویسی کی سیکورٹی کو لے کر سخت قوانین پہلے سے ہیں، لیکن ہندوستان میں ایسا کوئی قانون نہیں تھا۔ اب حکومت اس قانون پر سختی سے عمل کرانے کے لیے جلد ہی ’ڈاٹا پروٹیکش بورڈ‘ بنائے گی۔ بل کے مطابق قانون پر عمل کرانے کے لیے جو ڈاٹا پروٹیکشن بورڈ آف انڈیا بنے گا، وہ عوام کی شکایتیں سننے اور اس کا حل نکالنے کے لیے بھی کام کرے گا۔
ڈیجیٹل پرسنل ڈاٹا پروٹیکش بل میں پرائیویسی یا ڈاٹا سیکورٹی سے جڑے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے لیے سخت التزامات کیے گئے ہیں۔ بل کے مطابق اصولوں کی خلاف ورزی پر کمپنیوں پر 500 کروڑ روپے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ ملک میں ابھی کوئی سخت قانون نہیں ہونے کی وجہ سے ڈاٹا رکھنے والی کمپنیاں اس کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ حال میں ملک کے اندر کئی مواقع پر بینک، بیمہ اور کریڈٹ کارڈ سے جڑی کئی جانکاریاں لیک ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اس وجہ سے ڈاٹا سیکورٹی کو لے کر لوگوں کا بھروسہ کم ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اکثر کمپنیاں کئی مواقع پر صارفین کے ڈاٹا کا استعمال بغیر ان کی اجازت کے کرتی ہوئی دیکھی جاتی ہیں۔ مذکورہ بل سے ڈاٹا کے ایسے استعمال پر روک لگے گی۔ ہندوستان میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ایسے میں لوگوں کو یہ بھروسہ دلانے کی ضرورت ہے کہ ان کا ڈاٹا محفوظ ہے۔ اس لیے بھی حکومت یہ بل لے کر آئی ہے۔ ڈاٹا پروٹیکشن بل کے التزامات کے مطابق اب اگر کوئی صارف سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرتا ہے تو کمپنیوں کو بھی اس کا ڈاٹا ڈیلیٹ کرنا ہوگا۔ کمپنی صارف کے ڈاٹا کو اپنے کمرشیل مقاصد کی فراہمی تک کے لیے ہی رکھ سکے گی۔ صارف کو اپنے ذاتی ڈاٹا میں ترمیم کرنے یا اسے مٹانے کا اختیار ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں : صرف عورت ہونا ضمانت دینے کی بنیاد نہیں: کرناٹک ہائی کورٹ
بچوں کے حقوق کو دھیان میں رکھتے ہوئے نئے بل میں کسی بھی کمپنی یا انسٹی ٹیوشن پر ایسے ڈاٹا کو جمع کرنے سے منع کیا جائے گا جو بچوں کو نقصان پہنچاتی ہو۔ علاوہ ازیں مہدف اشتہارات کے لیے بچوں کے ڈاٹا کو ٹریک نہیں کیا جائے گا۔ بچوں کے ڈاٹا تک رسائی کے لیے والدین کی اجازت لازمی ہوگی۔ اتنا ہی نہیں، قومی سیکورٹی اور نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے بھی بل میں ضروری التزامات موجود ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔