حصص بازار پر مودی-شاہ کے بیانات: ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ساکیت گوکھلے کا جانچ کا مطالبہ

ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا کے رکن ساکیت گوکھلے نے 3 اور 4 جون کو حصص بازار میں زبردست اضافہ اور پھر شدید گراوٹ پر ’سیبی‘ میں شکایت درج کراتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p> ساکیت گوکھلے&nbsp;/ سوشل میڈیا</p></div>

ساکیت گوکھلے/ سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

 لوک سبھا الیکشن 2024 کے نتائج کا اعلان ہونے سے پہلے 3 جون کو حصص بازار (اسٹاک مارکیٹ) میں زبردست اضافہ ہوا اور پھر جب 4 جون کو انتخابی نتائج کا اعلان ہوا تو بازار میں زبردست گراوٹ آگئی۔ کانگریس نے حال ہی میں حصص بازار میں اس اتار چڑھاؤ کو سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے جے پی سی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں اب جب ملک میں نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت بن گئی ہے تو پھر یہ مسئلہ پھر شدت سے کھڑا ہو گیا ہے۔ اب ٹی ایم سی کے راجیہ سبھا رکن ساکیت گوکھلے نے اس ضمن میں سیکوریٹیز اینڈ ایکسچنج بورڈ آف انڈیا (سیبی) میں شکایت درج کرائی ہے اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹی ایم سی کے راجیہ سبھا رکن ساکیت گوکھلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ شیئر کی ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ میں نے سیبی کے پاس حصص بازار میں ہیرا پھیری کے حوالے سے دوسری نئی شکایت درج کرائی ہے، خاص طور پر پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے ایسے بیانات کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کو حصص میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔


ساکیت گوکھلے کے مطابق پی ایم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے یہ بیانات سے بی ضابطہ 2013 کے تحت غیرقانونی سرمایہ کاری مشورہ (Illegal Investment Advice) ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹی ایم سی لیڈر نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں نے مارکیٹ ریگولیٹر ’سے بی‘ سے بھی اس بات کی تحقیق کرنے کے لیےکہا ہے کہ آیا مودی، شاہ یا بی جے پی سے وابستہ کسی تنظیم نے 3 اور 4 جون کو حصص بازار میں مداخلت کی تھی۔

ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں سے بی کے پاس درج شکایتی خط بھی شیئر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی اور بی جے پی اب مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت نہیں چلا رہے ہیں۔ سے بی کی کارروائی کے ساتھ اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا کیونکہ ان کے بیانات اور فرضی ایگزٹ پولس کی وجہ سے ہندوستانی سرمایہ کاروں کو 30 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ ساکیت گوکھلے نے کہا ہے کہ جب تک حقیقت سامنے نہیں آتی اس گھوٹالے کی تحقیق کی جائے گی۔

ساکیت گوکھلے سے قبل کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر اس تعلق سے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ انتخابی نتائج کے دن حصص بازار میں آنے والی تباہی کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ یہ ہندوستان کے حصص بازار کی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلہ ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں جے پی سی کا مطالبہ کیا تھا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ امت شاہ، پی ایم مودی اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے حصص بازار میں ریکارڈ تیزی آنے کی بات کہتے ہوئے لوگوں کو حصص خریدنے کا مشورہ دیا تھا۔

راہل گاندھی کے مطابق پی ایم مودی، امت شاہ اور نرملا سیتا رمن کو پہلے ہی اندازہ تھا کہ اس بار انہیں تقریباً 220 سیٹیں مل رہی ہیں لیکن فرضی ایگزٹ پول کے ذریعے لوگوں میں جھوٹ پھیلایا گیا۔ اس کے بعد ایگزٹ پول کے اندازوں کے فوراً بعد حصص بازار نے ایسی چھلانگ لگائی کہ سارے ریکارڈ توڑ دیے لیکن اگلے ہی دن 4 جون کو حصص بازرا دھڑام سے منھ کے بل گر گیا۔


واضح رہے کہ 3 جون کو ایگزٹ پول کے اندازے سامنے آنے کے بعد حصص بازار میں زبردست اضافہ ہوا اور سرمایہ کاروں نے 13.7 لاکھ کروڑ روپے کمائے۔ تقریباً تمام ایگزٹ پولس میں بی جے پی کو بڑی کامیابی دکھائی گئی تھی۔ اگلے ہی دن یعنی 4 جون کو نتیجہ آنے کے دن بازار میں زبردست گراوٹ آئی اور سینسیکس 6000 پوائنٹس تک گر گیا۔ اس کی وجہ سے بی ایس ای مارکیٹ کیپ تقریباً 30 لاکھ کروڑ روپے تک گھٹ گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔