تجزیہ — نتیش نہیں، بہار میں اب مودی ایجنڈا نافذ

Getty Images
Getty Images
user

قومی آواز بیورو

آخر بہار میں بھی وہ سب کچھ شروع ہو گیا جو باقی ہندوستان میں ہو رہا تھا۔ نتیش کمار نے جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مل کر بہار میں حکومت قائم کی ہے تب سے اب تک دو موب لنچنگ کے واقعات منظر عام پر آچکے ہیں ۔ پہلے ضلع بھوجپور میں ایک مجمع نے 3 افراد کو پکڑا جو ذبیحہ کے جانور لے جا رہے تھے۔ پولیس نے ’گئو رکشکوں‘ کے بجائے ان افراد کو گرفتار کیا جو جانور لے کر جا رہے تھے۔

اس واقعہ کے چند روز بعد ضلع مغربی چمپارن سے یہ خبر آئی کہ تقریباً سو افراد پر مشتمل ایک مجمع نے وہاں کے 6 مسلم افراد کے گھروں پر اس شبہ پر دھاوا بول دیا کہ وہ گائے کا گوشت کھا رہے تھے ۔ اس مجمع میں وشو ہندو پریشد کے افراد آگے آگے تھے۔ یہ واقعہ اسی نو عیت کا ہے جیسا کہ دادری (غازی آباد ) میں ہونے والا واقعہ تھا جس میں اخلاق نام کا شخص مارا گیا تھا۔

حقیقت تو یہ ہے کہ جب سے نتیش اور بی جے پی نے مخلوط حکومت بنائی ہے، تب سے بہار میں تیزی سے اقلیتوں کے خلاف منافرت کا بازار گرم ہو رہا ہے۔یاد رہے کہ بہار ہندوستان کا وہ واحد صوبہ ہے جہاں لالو پرساد یادو کے سنہ 1989 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتیں، بالخصوص مسلم اقلیت چین کی نیند سو رہی تھیں۔ لالو پرساد یادو اب تک اقلیتوں کے لیے ڈھال بن کر کھڑے ہوئے تھے۔

لیکن اب بہار بدل رہا ہے۔ وہاں سے صرف موب لنچنگ کی ہی خبریں نہیں آ رہی ہیں بلکہ وہاں اقلیتوں کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے۔ بہاری مسلمان یہ بھی شکایت کر رہے ہیں کہ اس برس بقرعید کے موقع پر ہونے والی قربانی پر بھی رکاوٹیں آ رہی ہیں۔ اطلاع کے مطابق ہر اس شخص کو جو قربانی کے لیے جانور خریدتا ہے اس کی نزدیکی تھانے میں اطلاع دینی ہوگی۔ یعنی اب بہار میں مسلمانوں کی مذہبی رسومات پر بھی اڑچنیں شروع ہو چکی ہیں۔

بہار میں مسلمانوں کے خلاف جو ماحول بن رہا ہے اس کا اندازہ تھا۔ سبب یہ ہے کہ اس بار نتیش نے بی جے پی کے ساتھ مل کر جو سرکار بنائی ہے اس کی لگام نتیش کے ہاتھوں میں نہیں بلکہ بی جے پی کے ہاتھوں میں ہے۔ اب بہار میں نتیش ایجنڈا نہیں بلکہ مودی ایجنڈا چلے گا۔

بہار سے ابھی تو محض دو موب لنچنگ واقعات کی خبر آئی ہے۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! کوئی حیرت نہیں کہ مسلم منافرت کے معاملے میں بہار جلد ہی دوسرا اترپردیش بن جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔