ممبئی کے مسلم علاقہ ناگپاڑہ میں جدید طرز کے گارڈن کی تعمیر مکمل، افتتاح آج

عرف عام میں ’’کھڑا پارسی‘‘کے نام سے مشہور اس گارڈن کو چند برسوں قبل ایک غیر سرکاری تنظیم ایجوکیشنل اینڈ ویلفر فاؤنڈیشن کے حوالے کیا گیا جس کے بعد یہاں طبی و تعلیمی خدمات کا بھی آغاز عمل میں آیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: لوک سبھا انتخابات کے دن قریب آنے کے پیش نظر غالباً مسلم علاقوں میں شہری سہولیات کی بوچھار کے تحت آج یہاں عروس البلاد ممبئی کے گنجان مسلم آبادی والے علاقے ناگپاڑہ جنکشن کے قریب واقع پی ٹی مانے گارڈن کی جدید طرز پر کی گئی تزئین کاری اور تعمیر مکمل ہوچکی ہے نیز اس کے افتتاح کل بروز پیر یعنی آج عمل میں آئے گا اور اسے عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔

مقامی میونسپل کونسلر و ممبئی میونسپل کارپوریشن میں سماجوادی پارٹی گروپ لیڈر رئیس قاسم شیخ نے اس سلسلے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 1931ء میں آزادی وطن سے قبل انگریزوں نے اس گارڈن کو تعمیر کیا تھا اس کے بعد سے اس گارڈن میں کوئی خاص سہولیات دستیاب نہیں تھی اور چند برسوں قبل وہ نشہ خوروں کا اڈہ بھی بن گیا تھا۔

عرف عام میں ’’کھڑاپارسی‘‘کے نام سے مشہور اس گارڈن کو چند برسوں قبل ایک غیر سرکاری تنظیم ایجوکیشنل اینڈ ویلفر فاؤنڈیشن کے حوالے کیا گیا جس کے بعد یہاں طبی و تعلیمی خدمات کا بھی آغاز عمل میں آیا۔

رئیس قاسم شیخ نے مزید کہا کہ عمومی طور پرمسلمانوں میں حفظان صحت کا فقدان ہے اور ہم اپنی صحت پر اس طرح سے دھیان نہیں دیتے ہیں جس طرح سے برادران وطن صحت مند رہنے کے لئے مختلف حربے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں باتوں کو لے کر انہوں نے مسلم علاقے میں ایسے گارڈن کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا تھا جس سے بچوں سے لیکر بزرگ شہری تک فیضیاب ہوسکیں۔

اسکے لئے انہوں نے ڈیڑھ ایکڑ قطعہ اراضی پر مشتمل پی ٹی مانے گارڈن کا انتخاب کیا جو ایک بنجر زمین کی طرح نظر آتا تھا لہذا اس کی تزئین کاری کو ترجیحی بنیاد پر جدید طرز کی تعمیر کے لئے ممبئی میونسپل کارپوریشن سے انہوں نے 2.75 کروڑ روپیہ کا بجٹ منظور کرایا اور ایک سال سے زائد عرصے سے جدید تعمیر کا کام جاری تھا جو آج جاکر مکمل ہوا۔

انہوں نے گارڈن کی تفصیلات بتلاتے ہوئے کہا کہ یہ پورا گارڈن پی ٹی مانے کے نام سے ضرور منسوب ہے لیکن ہم نے اندرون گارڈن کیے گئے کاموں کو مختلف اہم مسلم شخصیات کے نام سے منسوب کیا ہے جس میں مجاہدین آزادی مولانا محمد علی جوہر و مولانا شوکت علی جوہر کی والدہ عابدہ بانو بیگم، مشہور مسلم قائد مولانا ضیاءالدین بخاری اور نامور اداکار مرحوم قادر خان کے نام شامل ہیں۔ رئیس شیخ نے کہا کہ مسلمانوں کی اکثریت چھوٹے مکانوں میں رہائش پذیر ہے ان باتوں کو لیکر اس گارڈن میں ایک اسٹڈی سینٹر قائم کیا گیا جہاں طلبہ آکر مطالعہ کرسکتے ہیں نیز حفظان صحت کے تحت ایک چہل قدمی کی شاہراہ جوگنگ ٹریک بھی تعمیر کی گئی ہے جو بیضوی شکل میں ہے اس کے علاوہ نوجوانوں اور دیگر عمر کے افراد کے لئے ورزش کرنے کے لئے مفت ورزشی سامان بھی تنصیب کئے گئے ہیں ساتھ ہی ساتھ بچوں کی تفریح کا سامان بھی دستیاب کرایا گیا ہے جس میں جھولا اور دیگرچیزیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس گارڈن کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک بند کمرے کا ’’مِست گارڈن‘‘ تعمیر کیا گیا ہے جس میں مختلف انواع اقسام کے نباتات لگائے گئے ہیں جو کہ ماحولیات کے لئے مددگار ثابت ہونگے۔ ’’مِست گارڈن‘‘ کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ150 برسوں قبل انگریزوں نے ممبئی کے چڑیا گھر رانی باغ میں اس قسم کا گارڈن تعمیر کیا تھا نیز ناگپاڑہ میں تعمیر ہونے والا یہ گارڈن اپنی نوعیت کا دوسرا’’ مِست گارڈن‘‘ہے۔ جس میں داخل ہونے کے بعد آپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ آپ کسی جنگل میں آگئے ہیں اور مصنوعی طور سے یہاں بارش کی بوچھار گرتی ر ہے گی اور دھند بھی نظر آئے گی نیز کوئل سے لے کر دیگر پرندوں کی مصنوعی آواز سے آپ محضوظ ہوسکتے ہیں۔

اس موقع پر ایجوکیشنل ایند ویلفر فاؤنڈیشین کے ذمہ داران عزیز مکی اور شہباز صدیقی نے کہا کہ اس گارڈن سے ہم وہ انسانی خدمات انجام دیتے ہیں جو شاید ہی عروس البلاد میں ایک چھت کے نیچے دستیاب ہو۔ عزیز مکی نے کہا کی اس گارڈن میں مفت ڈائلسیس سینٹر قائم کیا گیا ہے ضرورت مندوں کو طبی اخراجات کے لئے سرمایہ دستیاب کرایا جاتا ہے اور ایم بی بی ایس ڈاکٹروں کے ذریعے محض 15 روپیہ میں دوائیاں دی جاتی ہیں اس کے علاوہ مسلم بچوں کے لئے مفت کمپیوٹر تعلیم اور سرکاری ایم ایچ سٹی کیلئے مفت تربیت بھی دی جاتی ہے۔ سہاس فاؤنڈیشن نامی غیر سرکاری تنطیم جو ماحولیات سیمت دیگر معاملوں میں اپنی خدمات انجام دیتی ہے اس کے سربراہ سید فرقان احمد نے کہا کہ جدید طرز کے اس گارڈن کی تعمیر سے ناگپاڑہ اور اطراف میں پھیلی ہوئی آلودگی پر قابو پایا جا سکے گا اور عوام میں بھی ہریالی کے تعلق سے بیداری عمل میں آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔